عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 46164
جواب نمبر: 46164
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1316-447/L=11/1434-U نمازی اللہ کے دربار میں حاضر ہوکر سر بسجود ہوتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ اچھی حالت میں نماز پڑھنے آئے، کپڑے پاک وصاف ہونے کے ساتھ ساتھ سر پر عمامہ یا ٹوپی ہو تاکہ وقار وعظمت کا پتہ چلے، کھلے سر رہنا تو لوگوں کے درمیان بھی مکروہ ہے، شرافت، مروت وادب اور شریفانہ تہذیب کے خلاف ہے، شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”ویکرہ کشف رأسہ بین الناس ومالیس بعورة مما جرت العادة بسترہ (غنیہ)اور علامہ جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ولا یخفی علی عاقل أن کشف الرأس مستقبح وفیہ إسقاط مروء ة وترک أدب وإنما یقع في المناسک تعبدً ا للہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ سر ڈھک کر نماز پڑھانے کی تھی۔ حاصل یہ کہ چونکہ سر ڈھکنا شرائطِ نماز میں سے تو نہیں ہے لیکن بلاوجہ کھلے سر نماز پڑھانا کراہت سے خالی نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند