• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 46164

    عنوان: كھلے سر نماز پڑھنا

    سوال: کیا سر کھول کر امامت ہوسکتی ہے ؟میں آفس میں جماعت کرتاہوں، ایک صاحب جو میرے پیچھے نماز نہیں پڑھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ضروری ہے؟ میں نے کہا کہ بھائی ضروری نہیں ہے تو پہن لو ورنہ کوئی بات نہیں، وہ کہتے ہیں کہ ایک حنفی عقیدہ میں یہ ہے کہ نہیں ہوگی ، میں نے کہا کہ بھائی یہ عقیدہ کا مسئلہ نہیں ہے، اس وجہ سے جناب فرض نماز جماعت سے نہیں پڑھتے ہیں۔ ذرا ہمیں جواب دے کر ہمیں شکریہ کا موقع دیں کہ کیا یہ حنفی عقیدہ میں ہے؟ میں انہیں آپ کے جواب سے مطمئن کروں گا ، کم سے کم جماعت کا خیال رکھیں۔

    جواب نمبر: 46164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1316-447/L=11/1434-U نمازی اللہ کے دربار میں حاضر ہوکر سر بسجود ہوتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ اچھی حالت میں نماز پڑھنے آئے، کپڑے پاک وصاف ہونے کے ساتھ ساتھ سر پر عمامہ یا ٹوپی ہو تاکہ وقار وعظمت کا پتہ چلے، کھلے سر رہنا تو لوگوں کے درمیان بھی مکروہ ہے، شرافت، مروت وادب اور شریفانہ تہذیب کے خلاف ہے، شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ”ویکرہ کشف رأسہ بین الناس ومالیس بعورة مما جرت العادة بسترہ (غنیہ)اور علامہ جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ولا یخفی علی عاقل أن کشف الرأس مستقبح وفیہ إسقاط مروء ة وترک أدب وإنما یقع في المناسک تعبدً ا للہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ سر ڈھک کر نماز پڑھانے کی تھی۔ حاصل یہ کہ چونکہ سر ڈھکنا شرائطِ نماز میں سے تو نہیں ہے لیکن بلاوجہ کھلے سر نماز پڑھانا کراہت سے خالی نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند