• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 40683

    عنوان: نماز میں مسنون قرأت كرنی چاہیے

    سوال: نماز میں جو مسنون قراَت ہے طوال مفصل /اوساط مفصل / قصار مفصل اس کی خلاف ورزی کرنے والے امام کی امامت جبکہ بارہا اس کو احساس دلایا گیا / قرآن میں چند مخصوص جگہ سے قرآت کی عادت ہے ان کی جو نماز کی مخصوص قرآت سے الگ ہے ، اسی طرح مسائل میں غلطی کرتے ہیں جو مسئلہ مستحصر نہ ہو اسے بھی بتا دیتے ہیں بعد میں تحقیق ہو تو غلطی ماننے کے بجا ئے اس میں بودی تاویل کرنے کی کوشس کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 40683

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1301-809/L=9/1433 امام کو نماز میں مسنون قرأت کی رعایت کرنی چاہیے، اسی طرح جب تک مسئلہ مستحضر اور صحیح معلوم نہ ہو مسئلہ بتانے سے گریز کرنا چاہیے، اپنے دور کے مجتہدین نے بھی مسئلہ معلوم نہ ہونے کی صورت میں ”لا ادری“ (میں نہیں جانتا) کہنے میں عار محسوس نہیں کیا، نیز اگر کبھی اتفاقاً غلط مسئلہ بتادیا تو صحیح مسئلہ جاننے کے بعد رجوع کرلینا چاہیے۔ غلط مسئلہ سے رجوع ہمارے اکابر کا شیورہ رہا ہے، اس میں بودی تاویل نہ کرنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند