• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607079

    عنوان: وتر یا کسی اور نماز میں سورہ فاتحہ مکرر پڑھ لے تو کیا حکم ہے ؟

    سوال:

    وتر یا کوئی اور نماز میں کسی رَکْعَت میں سورة فاتحہ 2 بار تلاوت کی ، کسی سورة کی تلاوت کے بعد یاد آیا کہ سورة فاتحہ نہیں پڑھی تو اس سورة کے بعد تلاوت کی ، یاد نہیں کہ ایک بار ہے یا دو بار لیکن سجدہ سہو بھی نہیں کیا تو نماز ہوئی یا پِھر سے لوٹانی چاہیے ؟

    جواب نمبر: 607079

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:98-56T/B-Mulhaqa=4/1443

     اگر کسی شخص کو نماز وتر میں یا کسی اور نماز میں، اول دو رکعتوں کے اندر، سورت ملانے کے بعد یاد آیا کہ اس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی؛ اس لیے اس نے اب سورہ فاتحہ پڑھی تو ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا، اگر نہیں کیا تو وقت کے اندر اندر نماز کا اعادہ واجب ہے ، وقت کے بعد مستحب ہے ، فریضہ بہر صورت ادا ہوگیا۔ واضح رہے کہ اگر یہ شخص پہلے سورہ فاتحہ پڑھ چکا تھا، صرف شبہ ہوجانے کی بنا پر سورت ملانے کے بعد اس نے دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھی تو پھر اس اعادے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہ تھا، ایسی صورت میں نماز بلاکراہت ادا ہوگئی۔

    وروی عن محمد أنہ قال فیمن قرأ الحمد مرتین فی الأولیین فعلیہ السہو؛ لأنہ أخر السورة بتکرار الفاتحة.ولو قرأ الحمد ثم السورة ثم الحمد - لا سہو علیہ، وصار کأنہ قرأ سورة طویلة.[بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 1/ 167، دار الکتب العلمیة)ولو کررہا فی الأولیین یجب علیہ سجود السہو؛ لأنہ أخر واجبا، وہو السورة بخلاف ما لو أعادہا بعد السورة أو کررہا فی الأخریین، ولو قرأ الفاتحة وحدہا وترک السورة یجب علیہ سجود السہو(تبیین الحقائق:1/ 193، باب سجود السہو،المطبعة الکبری الأمیریة - بولاق، القاہرة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند