• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 48177

    عنوان: عشاء كی ركعات كتنی ہیں؟

    سوال: نماز عشاء میں کتنی رکعتیں ہیں؟ مفتی زرولی (پاکستان) صاحب نے فرمایا کہ عشاء میں صرف نو رکعات (چار رکعات فرض ،دو رکعت سنت اورتین رکعات وتر ) ہیں، سترہ رکعات جس نے مشہور کیا وہ بہت کذاب تھا۔ براہ کرم،اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 48177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1361-1149/N=11/1434-U عشاء میں فرض نماز سے پہلے چار رکعت مندوب ومستحب ہیں اور یہ بات تمام کتب فقہ حنفی میں مذکور ہے، البتہ اس سلسلہ میں کوئی مخصوص صحیح حدیث وارد نہیں ہوئی، عام احادیث اور قیاس کے ذریعہ فقہائے احناف نے انہیں مندوب قرار دیا ہے، البحر الرائق (۲: ۸۸ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) میں ہے: وأما الأربع قبل العشاء فذکروا في بیانہ أنہ لم یثبت أن التطوع بہا من السنن الراتبة فکان حسنا لأن العشاء نظیر الظہر في أنہ یجوز التطوع قبلہا وبعدہا کذا في البدائع، ولم ینقلوا حدیثا فیہ بخصوصہ لاستحبابہ اھ اور شامی رحمہ اللہ نے منحة الخالق میں الاختیار کے حوالہ سے عشا سے پہلے کی چار سنتوں کے متعلق ایک حدیث نقل کی، ا لبتہ وہ نہایت ضعیف ہے، اور آگے امداد الفتاح کے حوالہ سے فرمایا: وذکر في المحیط إن تطوع قبل العصر بأربع وقبل العشاء بأربع فحسن لأن النبي صلی اللہ علیہ وسلم لم یواظب علیہا اھ وانظر غنیة المستملي (ص ۳۳۴- ۳۳۲)وإعلاء السنن (۷: ۲۰) أیضًا، اور فرض عشا کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں چار یا چھ رکعت پڑھنا ثابت ہے، جن میں دو رکعت سنت موٴکدہ ہوتی تھیں اور باقی دو یا چار رکعت غیر موٴکدہ،(اعلاء السنن: ۷/۱۹) میں ہے: عن عائشہ رضي اللہ عنہا قالت: ما صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم العشاء قط فدخل علي إلا صلی أربع رکعات أو ست رکعات رواہ أبو داوٴد (۱/۵۰۲) وسکت عنہ، وفي ”النیل“ (۲/۲۶۲): رجال إسنادہ ثقات اھ․ اور فقہ حنفی کی تمام کتابوں میں بھی عشاء کے بعد دو رکعت سنت موٴکدہ کے علاوہ چار رکعت سنت غیر موٴکدہ کا ذکر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند