• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 607700

    عنوان:

    اگر سہوا امام جنابت کی حالت میں نماز شروع کردے

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل بارے میں کہ ایک امام صاحب نے بھولے سے حالت جنابت میں نماز پڑھانا شروع کردی اور دوسری رکعت میں یاد آیا کہ وہ جنبی ہے تو انہونے نماز کو مختصراً پورا کرکے اور ایک شخص کو امامت کے لیے آگے کردیا اور خود وضو کے بہانے مسجد سے نکل گئے اور وضو سے فارغ ہوکر کچھ دیر مسجد میں ٹھرے اس ڈرسے کہ مقتدی کیا کہینگے اور پھر باہر نکل گیے تو کیا اس پورے عمل میں وہ گناہگار ہے یا کچھ عمل میں ؟برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 607700

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:465-366/L=4/1443

     اگر امام صاحب نے غلطی سے جنابت کی حالت میں نماز پڑھانا شروع کردیا تھا تو ان پر کوئی گناہ نہ ہوگا ؛ البتہ چونکہ انھوں نے جنابت کی حالت میں نماز پڑھانا شروع کیا تھا اور ایک رکعت پڑھا بھی دیا تھا ؛ اس لیے کسی کو نائب بناکر نمازمکمل کرانا درست نہ تھا ان کو چاہیے تھاکہ نماز توڑدیتے اور صورتِ حال لوگوں پر واضح کردیتے اور پھر لوگوں سے کسی اور کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا حکم کرتے ، حدیث شریف میں ہے ایک مرتبہ رسول اللہﷺ فجر کی نماز میں حالتِ جنابت میں مصلی تک پہونچ گئے تھے اس وقت آپﷺ کو تنبہ ہوا تو آپ ﷺ نے لوگوں کو اشارہ سے اپنی جگہ رہنے کا حکم فرمایا اور آپ ﷺ اندر تشریف لے گئے اور غسل فرماکر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی اور بعد میں یہ واضح بھی فرمادیا کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور میں جنابت کی حالت میں تھا اس لیے میں نے یہ عمل کیا؛لہذا امام صاحب کو بھی عار محسوس کرنا نہیں چاہیے تھا انسان سے سہو ونسیان ہوجاتا ہے ان کو مکمل بات لوگوں پر واضح کردینی چاہیے تھی ، اب جبکہ نماز ہوچکی ہے تو ان پر ضروری ہے کہ لوگوں کو اس کی اطلاع کردیں کہ جو لوگ بھی اس دن نماز میں شریک تھے وہ اپنی اپنی نمازوں کا اعادہ کرلیں۔

    عن أبی بکرة، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دخل فی صلاة الفجر، فأومأ بیدہ أن مکانکم، ثم جاء ورأسہ یقطر فصلی بہم وفی روایة :قال فی آخرہ: " فلما قضی الصلاة قال: إنما أنا بشر، وإنی کنت جنبا․ (سنن أبی داود ، رقم: 233،234، باب فی الجنب یصل بالقوم وہو ناس) اعلم أن لجواز البناء ثلاثة عشر شرطا: کون الحدث سماویا من بدنہ، غیر موجب لغسل، ولا نادر وجود... ولم یؤد رکنا مع حدث أو مشی (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 599- )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند