عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 606352
آن لائن کلاس کے لئے جماعت چھوڑنا
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں، کرونا وبا کے بعد سے آن لائن تعلیم کا رجحان بڑھ گیا اور بہت سارے کالجز اور مدرسوں میں آن لائن تعلیم شروع کی گئی ،اگر کلاس چھوڑ کر نماز کے لئے گئے تو اتنی دیر کی تعلیم کا نقصان ہوگا،تو کیا اس نقصان سے بچنے کے لئے جماعت چھوڑ دینا(کلاس کے بعد انفرادی نماز پڑھنا) جائز ہے ؟
جواب نمبر: 606352
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 180-144/D=03/1443
باجماعت نماز پڑھنا نہایت موکد سنت ہے، بعض علماء نے اسے واجب بھی کہا ہے، احادیث میں اس کی بہت تاکید اور فضیلت آئی ہے۔ بخاری میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باجماعت نماز انفرادی نماز سے 27 درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ (صلاة الجماعة تفضل علی صلاة الفذ بسبع وعشرین درجة۔ البخاری: کتاب الأذان، فضل صلاة الجماعة: 1/89قدیم، رقم: 645)۔
ایک حدیث میں ہے: جو شخص اچھی طرح وضو کرکے نماز کے ارادے سے مسجد کے لیے نکلے، تو اس کے ہرقدم پر اس کا ایک درجہ بڑھتا ہے، اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے، پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو ملائکہ اس کے لئے استغفار کرتے ہیں جب تک وہ نماز کی جگہ رہتا ہے۔ (إذا توضأ فأحسن الوضوء ثم خرج إلی المسجد لا یُخرجہ إلا الصلاةُ الحدیث، البخاری: الأذان، فضل صلاة الجماعة: 1/89 قدیم، رقم: 647)۔
لہٰذا حتی الامکان یہ کوشش کرنی ضروری ہے کہ جماعت نہ چھوٹے، اس کے لیے ذمہ داران سے اوقات میں تبدیلی کی بات کریں، یا اگر کسی دوسری مسجد میں پہلے یا دیر سے جماعت ہوتی ہو تو وہاں نماز پڑھ لیا کریں، یہ ممکن نہ ہو تو تعلیم کے درمیان میں صرف فرض پڑھنے کے لیے مسجد چلے جایا کریں۔ دعا اور سنتوں وغیرہ کو موٴخر کردیں؛ البتہ اگر کبھی ایسی مجبوری ہو کہ امتحان ہو، یا سبق نہایت اہم ہو اور بعد میں ریکارڈنگ وغیرہ کے ذریعے تلافی ممکن نہ ہو تو ساتھی یا گھر کے کسی فرد کے ساتھ اپنی جماعت کرلیں، ہاں اگر اس صورت میں کوئی ایسا بھی میسر نہ ہو جس کے ساتھ اپنی جماعت کی جاسکے تو اس مجبوری میں انفرادی نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی۔ لیکن خیال رہے کہ نماز قضاء ہرگز نہ ہونے پائے۔ (في الدر: وإرادة سفر۔ وفي الرد: أي وأقیمت الصلاة ویخشی أن تفوتہ القافلة۔ بحر: 4/293، ط: زکریا، الصلاة، باب الإمامة)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند