عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 165590
جواب نمبر: 165590
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:60-43/N=2/1440
آدمی کو ایسا لباس پہن کر نماز پڑھنا چاہیے ، جس کی آستینیں گٹوں تک ہوں یا ان سے کچھ قریب ہوں اور دامن سرین سے کچھ نیچے ہو،نماز میں کوئی ایسا لباس پہننا مکروہ ونامناسب ہے، جس کی آستینیں گٹوں سے بہت اوپر اور کہنیوں سے کچھ نیچے ہوں یا اس کا دامن سرین سے اوپر ہو۔ اسی طرح جس لباس میں معزز لوگوں کی مجلس میں جانا معیوب سمجھا جاتا ہو، اسے پہن کر نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے۔ اور سوال میں جس نوعیت کی بنڈی کا ذکر کیا گیا ہے، اس میں کراہت کی یہ سب وجوہ پائی جاتی ہیں؛ اس لیے مولانا صاحب کو چاہیے کہ سوال میں مذکور بنڈی میں نما پڑھنے کی عادت ختم کریں اور مہذب اور مناسب لباس پہن کر نماز پڑھا کریں۔
قال في البحر: والظاھر الإطلاق لصدق کف الثوب علی الکل اھ ونحوہ في الحلبة وکذا قال في شرح المنیة الکبیر: إن التقیید بالمرفقین اتفاقي (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۰۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”وصلاتہ في ثیاب بذلة “:…قال في البحر: وفسرھا في شرح الوقایة بما یلبسہ في بیتہ ولا یذھب بہ إلی الأکابر، والظاھر أن الکراھة تنزیھیة اھ (المصدر السابق، ص:۴۰۷) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند