• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 162778

    عنوان: نماز تہجد كی كتنی ركعتیں ہیں؟

    سوال: کیا کہتے ہیں اور عام ایک کرام مندرجہ ذیل معلومات کے بارے میں:
    ۱-    تہجد کی نماز میں کتنی رکعت پڑھنی چاہئے ۔
    ۲-    کیا تہجد کی نماز میں سورة فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت ملا کر پڑھ سکتے ہیں۔
    ۳-    تہجد کی نماز میں صرف سورہ فاتحہ نماز کے رکعت کی تعداد کے برابر پڑھنا صحیح ہے یا نہیں۔ مثلاً رکعت نمبر8 میں آٹھ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنا۔

    جواب نمبر: 162778

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1074-1083/N=12/1439

     (۱): نماز تہجد کی کم از دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں ہیں، حسب موقع وہمت دو سے آٹھ تک جتنی رکعتیں پڑھی جاسکیں، پڑھ لی جائیں۔

     فینبغي القول بأن أقل التھجد رکعتان وأوسطہ أربع وأکثرہ ثمان (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲: ۴۶۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

     (۲): جی ہاں! نماز تہجد میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت ملائی جاسکتی ہے؛ البتہ کسی خاص سورت کا التزام نہ کیا جائے۔

    وضم سورة فی الأولین من الفرائض وجمیع النفل (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲: ۱۴۹، ۱۵۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ویکرہ التعیین (المصدر السابق، فصل فی القراء ة، ۲: ۲۶۵)۔

     (۳): نماز تہجد میں رکعت کی تعداد کے مطابق ایک سے آٹھ مرتبہ تک سورہ اخلاص یا کوئی بھی سورت پڑھنے کا طریقہ قرآن وسنت سے ثابت نہیں؛ بلکہ یہ ایک نیا طریقہ ہے؛ اس لیے اس سے احتراز چاہیے۔ اور اگر کوئی شخص کسی رکعت میں ایک مرتبہ سورہ فاتحہ کے بعد دوبارہ سورہ فاتحہ پڑھے گا تو تکرار فاتحہ کی وجہ سے اس پر سجدہ سہو واجب ہوگا۔

    عن عائشة رضي اللہ عنھا قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ھذا ما لیس منہ فھو رد متفق علیہ، وعن جابر رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: أما بعد فإن خیر الحدیث کتاب اللہ وخیر الھدي ھدي محمد صلی اللہ علیہ وسلم وشر الأمور محدثاتھا وکل بدعة ضلالة رواہ مسلم (مشکاة المصابیح، کتاب الإیمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنة، الفصل الأول، ص ۲۷، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، قولہ: ”وکذا ترک تکریرھا الخ“: فلو قرأھا في رکعة … مرتین وجب سجود السھو لتأخیر الواجب وھو السھو کما في الذخیرة وغیرھا (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ۲: ۱۵۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند