• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 179760

    عنوان:

    چار رکعت والی نماز میں کسی کی تین رکعتیں چھوٹ گئیں تو وہ قعدہ اولی کب کرے گا؟

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب، ایک آدمی کی تین رکعت امام کے پیچھے چھوٹ گئی۔ اب جب یہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد یہ اپنی نماز پوری کرے گا تو قاعدہ اولیٰ کونسی رکعت میں کرے گا۔

    (۲) اگر امام کے سلام پھیرنے کے بعد تین رکعت پڑھے اُس میں پہلی رکعت میں قاعدہ کرنا بھول جائے اور اس کے بعد والی رکعت میں کرے تو کیا سجدے سہو لازم ہوگا؟

    جواب نمبر: 179760

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:11-9/N=2/1442

     (۱، ۲):۴/ رکعت والی نماز باجماعت میں جو شخص چوتھی رکعت میں شامل ہوا اور اس کی تین رکعتیں چھوٹ گئیں تو وہ امام کے سلام کے بعد ایک رکعت پڑھ کر قعدہ کرے گا اور یہ اُس کا قعدہ اولی ہوگا، پھر دوسری رکعت پڑھ کر قعدہ نہیں کرے گا اور تیسری رکعت کے بعد قعدہ اخیرہ کرے گا؛ کیوں کہ مسبوق کی نماز قراء ت کے حق میں اول نماز اور قعدہ کے حق میں آخر نماز ہوتی ہے، مفتی بہ قول یہی ہے۔ اور اگر کوئی شخص پہلی رکعت میں قعدہ کرنا بھول جائے اور دوسری رکعت میں قعدہ کرے تب بھی اُس کی نماز ہوجائے گی اور سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوگا۔

    ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ة، وآخرَھا في حق تشھد؛ فمدرک رکعة من غیر فجر یأتي برکعتین بفاتحة وسورة وتشھد بینھما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط ولا یقعد قبلھا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة، ۲: ۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۶۴۴، ۶۵۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ة إلخ“:ھذا قول محمد کما في مبسوط السرخسي، وعلیہ اقتصر فی الخلاصة وشرح الطحاوي والإسبیجابي والفتح والدرر والبحر وغیرھم،……،وظاھر کلامھم اعتماد قول محمد (رد المحتار)۔

    قال في شرح المنیة: حتی لو أدرک مع الإمام رکعة من المغرب فإنہ یقرأ فی الرکعتین الفاتحة والسورة ویقعد في أولاھما؛ لأنھما ثانیتہ، ولو لم یقعد جاز استحساناً لا قیاساً ولم یلزمہ سجود السھو ولو سھواً لکونھا أولی من وجہ اھ (منحة الخالق علی البحر الرائق، کتاب الصلاة، باب الحدث فی الصلاة، ۱: ۶۶۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ومثلہ فی رد المحتار (کتاب الصلاة، باب الإمامة،۲:۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) نقلاً عن شرح المنیة۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند