• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 162200

    عنوان: قصر نماز میں مقتدی کاحکم

    سوال: (۱) میں سعودی عرب میں رہتا ہوں، مسئلہ یہ پوچھنا تھا آپ سے کہ یہاں پر کچھ سعودی حالت سفر میں تھے ظہر کی نماز کا وقت تھا اور میں امامت کرنے کے لئے تیار تھا، جو لوگ سفر میں تھے انہوں نے کہا کہ ہم امامت کریں گے کیونکہ ہم سفر میں ہیں قصر کریں گے، آپ لوگ اپنی نماز پوری کرلیں، وہ لوگ دو رکعات پڑھ کر سلام پھیر دئے اور مقتدیوں سے کہا کہ آپ لوگ اپنی نماز مکمل کرلیں، کیا اس طرح سے کرنا صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے، تو نماز ہوگی یا نہیں؟ (۲) ظہر کی نماز کے فوراً بعد ان لوگوں نے عصر کی نماز پڑھ لی دو رکعات قصر کر کے، اور جو لوگ اس وقت ظہر پڑھنے کے لئے آئے تھے ان کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا وہ جماعت میں شامل ہوں یا پھر اپنی الگ نماز پڑھ لیں؟ اگر جماعت میں شامل ہوں گا تو امام کی نیت عصر کی نماز کی ہے اور مجھے ظہر پڑھنی ہے۔ (۳) میں نے الگ سے اپنی نماز پڑھ لی پھر وہ لوگ مجھ پر غصہ ہوئے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کو کہا ۔ مہربانی فرماکر جواب دیں۔

    جواب نمبر: 162200

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1503-1262/sd=1/1440

     (۱) جی ہاں ! اگر امام مسافر ہو، تو چار رکعت والی نماز میں وہ دو رکعت پر سلام پھیرلے گا اور مقیم مقتدی اپنی دو رکعت قرائت کے بغیر پوری کرلیں گے۔

    (۲)عصر کی نماز پڑھنے والے امام کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے ، ایسی صورت میں اپنی نماز الگ پڑھنی چاہیے۔

     (۳) آپ نے اپنی ظہر کی نماز الگ پڑھ کر صحیح کیا، اُن کا غصہ ہونا ٹھیک نہیں تھا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند