• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56745

    عنوان: اگر ایک استاد کسی شاگرد سے نماز باجماعت چھوڑنے کی وجہ سے بائیکاٹ کرے تو شرعا کیا حکم ہے ؟

    سوال: اگر ایک استاد کسی شاگرد سے نماز باجماعت چھوڑنے کی وجہ سے بائیکاٹ کرے تو شرعا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 56745

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 87-53/Sn=2/1436-U اگر کوئی طالب علم ترک جماعت کا عادی ہوچکا ہے، سرزنش کے باوجود اپنی یہ عادت نہیں چھوڑتا، اسکے ساتھ ترکِ تکلم اور اظہارِ ناراضگی سے امید ہے کہ وہ متنبہ ہوگا اور نماز باجماعت میں کوتاہی چھوڑدے گا تو استاذ بغرض تنبیہ اس طالب علم کے ساتھ وقتی طور پر ترک تکلم کرسکتا ہے، قال الملا علی القاری في شرح قولہ -علیہ الصلاة والسلام- ”لا یحل للرجل أن یہجر أخاہ فوق ثلاث لیالٍ الحدیث: قلت: الأظھر أن یحمل نحو ھذا الحدیث علی المتواخیین أو المتساویین، بخلاف الوالد مع الولد، والأستاذ مع تلمیذہ، وعلیہ یحمل ما وقع من السلف والخلف لبعض الخلف، ویمکن أن یقال: الھجرة المحرمة إنما تکون مع العداوة والشحناء، کما یدل علیہ الحدیث الذي یلیہ، فغیرھا إما مباح أو خلاف الأولی“ (مرقاة المفاتیح ۹/۲۶۲، باب ما ینہی عنہ من التہاجر، ط: امدادیہ ملتان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند