• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 609597

    عنوان:

    چار رکعت والی نماز میں تین رکعت کا مسبوق اور مغرب میں ۲/ رکعت کا مسبوق چھوٹی ہوئی رکعتیں کس طرح ادا کرے گا؟

    سوال:

    (الف) چار رکعت والی نماز میں اگر کسی شخص امام کیساتھ صرف ایک رکعت پایا تو سلام کے بعد فوت شدہ رکعات کس طرح ادا کریں گے؟ (ب) مغرب کی نماز اگر دو رکعت چھوڑ جائے تو کس طرح ادا کریں گے ؟

    جواب نمبر: 609597

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 469-351/H-Mulhaqa=7/1443

     (۱، ۲): مسبوق جب امام کے سلام کے بعد اپنی چھوٹی ہوئی رکعتیں ادا کرنے کے لیے کھڑا ہوگا تو وہ چھوٹی ہوئی رکعتیں قراء ت کے حق میں شروع نماز کی حیثیت سے اور قعدہ کے حق میں آخر نماز کی حیثیت سے ادا کرے گا، مفتی بہ قول یہی ہے، پس چار رکعت والی نماز میں تین رکعت کا مسبوق امام کے بعد پہلی رکعت میں ثنا، تسمیہ تعوذ، سورہ فاتحہ اور ضم سورہ ، دوسری میں تسمیہ، سورہ فاتحہ اور ضم سورہ کرے گااور تیسری میں تسمیہ اور سورہ فاتحہ پڑھے گا، ضم سورہ نہیں کرے گا، اور پہلی رکعت پڑھ کر قعدہ کرے گا، پھر تیسری پر قعدہ کرے گا، درمیان میں دوسری پر قعدہ نہیں کرے گا؛ کیوں کہ وہ امام کے ساتھ ادا کی گئی رکعت کے ساتھ مل کر تیسری رکعت ہے۔ اور اگر کسی کی مغرب میں ۲/ رکعتیں چھوٹ گئیں تو وہ دونوں رکعتوں میں اوپر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق قراء ت کرے گا اور پہلی رکعت پر بھی قعدہ کرے گا؛کیوں کہ وہ امام کے ساتھ ادا کی گئی رکعت کے ساتھ مل کر دوسری رکعت ہے۔

    ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ة، وآخرَھا في حق تشھد؛ فمدرک رکعة من غیر فجر یأتي برکعتین بفاتحة وسورة وتشھد بینھما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط ولا یقعد قبلھا (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة، ۲: ۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۶۴۴، ۶۴۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ة إلخ“:ھذا قول محمد کما في مبسوط السرخسي، وعلیہ اقتصر فی الخلاصة وشرح الطحاوي والإسبیجابي والفتح والدرر والبحر وغیرھم،……،وظاھر کلامھم اعتماد قول محمد (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند