• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 149957

    عنوان: سفر میں عشاء کی کتنی رکعتیں پڑھی جائیں گی؟

    سوال: (1) سفر میں عشاء کی کتنی رکعتیں پڑھی جائیں گی؟ اور (2) کیا یہ واجب ہو جاتا ہے کہ کم رکعتیں پڑھیں؟اور (3) اگر کوئی شخص چار رکعت فرض پڑھ لیں تو کیا اس کی نماز نہ ہوگی؟ اگر ایسے شخص کو امام بنا دیا جائے جو سفر میں ہو تو وہ کتنی رکعت پڑھائے (عشاء یہ ظہر میں)

    جواب نمبر: 149957

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 790-715/sn=7/1438

    (۱،۲) مسافر شرعی دورانِ سفر چار رکعت والی فرض نمازوں کو دو رکعت پڑھے گا، اور یہ حکم وجوبی ہے یعنی چار رکعت والی فرض نمازوں میں ”قصر“ کرنا شرعاً واجب ہے، اِتمام کی صورت میں گنہ گار ہوگا۔ البحر الرائق میں ہے: وأما الثالث․․․ فہو تغییر بعض الأحکام فذکر المصنف منہا قصر الصلاة والمراد وجوب قصرہا حتی لو أتمّ فإنہ آثم وعاصٍ؛ لأن الفرض عندنا من ذوات الأربع رکعتان في حقہ لا غیر إلخ (۲/ ۲۲۹، ط: زکریا)

    (۳) قصدا ایسا کرنا تو گناہ ہے؛ لیکن اگر دو رکعت پڑھ کر قعدہ کیا ہو تو نماز بہ کراہت ادا ہوجائے گی یعنی فریضہ ساقط ہوجائے گا؛ لیکن وقت کے اندر اعادہ واجب ہے؛ کیوں کہ سلام میں تاخیر ہوئی ہے، البتہ اگر کسی نے سہواً اتمام کرلیا تو اخیر میں سجدہٴ سہو کرنے سے اس کی تلافی ہوجائے گی، اعادے کی ضرورت نہیں ہے۔ فلو أتمّ وقعد في الثانیة صحّ وإلا فلا أي وإن لم یقعد علی رأس الرکعتین لم یصحّ فرضہ الخ (البحر الرائق، ۲/۲۳۰، ط: زکریا)

    (۴) صرف دو رکعت پڑھائے گا، اس کے بعد مقیم مقتدی حضرات اپنی بقیہ دو رکعتیں پوری کریں گے، اگر مسافر امام چار رکعت پڑھادے تو مقیم مقتدیوں کی نماز نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند