• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 52180

    عنوان: حنفیہ کے نزدیک اگرچہ فجر کی نماز اجالے میں اور ظہر کی نماز زوال شمس کے بعد ذرا تاخیر سے پڑھنا افضل ہے

    سوال: میرا سوال نماز کے اولین وقت کے بارے میں ہے، میں کویت میں مقیم ہوں، یہاں کے طور طریقے تھوڑے الگ ہیں ہندوستان سے، اس لیے ہم لوگ حیران اور پریشان ہوتے ہیں، ہمارا ایک ساتھی ہے، دینی تعلیم و تربیت سے مالا مال ہیں ، اور آپ کے سوال و جواب کا مطالعہ کرتے ہیں، اور اس سے متفق بھی ہیں، لیکن وہ فجر اور ظہر کی نماز جان بوجھ کر مسجد میں جماعت کے ساتھ شامل نہیں ہوتے ہیں اور خود ہی اکیلے کمرے میں ادا کرتے ہیں، یہ ان کا معمول ہے، انہیں ٹونکنے اور روکنے پر ناراض ہوتے ہیں، کہتے ہیں کہ یہاں فجر کی نماز تین سے چار بجے تک ہوتی ہے جو صحیح نہیں ہے، اتنا اول وقت میں نہیں ہونی چاہئے، اور ظہر کی نماز بارہ یا بارہ بجے سے پہلے ہوتی ہے، جب سورج سر کے اوپر ہوتاہے اور اس وقت نماز ممنوع ہے ، وہ اپنے ہر کام سے فارغ ہوکر تقریباً ایک بجے ظہر پڑھتے ہیں ۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں ۔ نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 52180

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 605-483/D=6/1435-U حنفیہ کے نزدیک اگرچہ فجر کی نماز اجالے میں اور ظہر کی نماز زوال شمس کے بعد ذرا تاخیر سے پڑھنا افضل ہے، لیکن اگر اول وقت میں نماز ادا کرلی جائے تو بھی جائز ہے، پس صورت مذکورہ میں اس جگہ اگر فجر کی نماز صبح صادق اور ظہر کی نماز زوالِ شمس کے بعد ادا کی جاتی ہے ایسی صورت میں مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کی جائے، بلاعذر جان بوجھ کر جماعت کی نماز چھوڑنا جائز نہیں، حدیث شریف میں جماعت چھوڑکر گھر میں نماز ادا کرنے والوں کے بارے میں بہت سخت وعید وارد ہوئی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند