• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157780

    عنوان: حنفی کے لیے رمضان میں وتر سعودی امام کے پیچھے جماعت سے پڑھنا بہتر ہے یا تنہا؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میں سعودی عرب میں رہتا ہوں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ وتر کی نماز میں سعودی میں رمضان المبارک میں کیسے پڑھوں؟ اکیلے پڑھنا بہتر ہے یا جماعت کے ساتھ؟ اور اگر جماعت کے ساتھ پڑھنا بہتر ہے، تو کیسے پڑھوں؟ میں عمرہ کرنے بھی جاتا رہتا ہوں تو حرم شریف کا بھی بتادیجئے کہ وہاں وتر کی نماز کیسے پڑھوں؟

    جواب نمبر: 157780

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:379-346/M=4/1439

    حنفیہ کے یہاں وتر کی نماز ایک سلام سے پڑھنا راجح ہے ، دو سلام سے پڑھنا درست نہیں، جو لوگ دو سلام سے وتر پڑھتے ہیں حنفی کو ان کی اقتداء میں پڑھنا جائز نہیں، لہٰذا آپ سعودیہ میں جہاں رہتے ہیں وہاں اگر حنفی لوگ کئی موجود ہوں تو وتر کی جماعت اپنی الگ کرلیا کریں ورنہ تنہا پڑھ لیا کریں، اور حرم شریف میں اگر حنفیوں کے لیے بسہولت صفوں سے نکلنا ممکن ہو تو وہ اپنی وتر بعد میں علیحدہ پڑھ لیں اور اگر صف سے نکلنے میں انتشار اور فتنہ کا اندیشہ ہو اور امام حرم کے ساتھ وتر پڑھنے کے علاوہ چارہ کار نہ ہو تو ایسی صورت میں حنفی کو امام حرم کے پیچھے وتر پڑھ لینی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند