• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 66061

    عنوان: ایک مسجد میں دوسری جماعت کے مکروہ ہونے پر حنفی دلائل مطلوب ہیں؟

    سوال: (۱) ایک مسجد میں دوسری جماعت کے مکروہ ہونے پر حنفی دلائل مطلوب ہیں؟ (۲) کیا اٹیچ بیت الخلاء میں جہاں بیت الخلاء کی سیٹ موجود ہو، وضو کی دعا پڑھنا جائز ہے؟ (۳) میں سعودی عرب میں رہتاہوں، جمعہ کے دن امام صاحب اذان کے فوراً بعد ہی خطبہ شروع کردیتے ہیں تو کیا خطبہ کے دوران چار رکعت سنت پڑھنا جائز ہے؟ (۴) جمعہ کی فرض سے نماز پہلے چار رکعت اور بعد میں چار اور دو رکعت پڑھنے کی کیادلیل ہے؟ (۵) کیا وضو کرنے کے بعد مسواک کرنا مکروہ ہے؟عرب جماعت شروع ہونے سے پہلے مسواک کرتے ہیں۔ (۶) میں بس میں بیٹھ کر نماز پڑھنا چاہتاہوں تو کیا سمت قبلہ کی تحقیق کرنا ضروری ہے؟خاص طورپر جب ہم مکہ سے واپس ہوتے ہیں تو سعودی کے لوگ دو نمازیں ایک ساتھ پڑھتے ہیں ۔ میں نماز قضا کرنا نہیں چاہتاہوں؟

    جواب نمبر: 66061

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 916-895/Sn=10/1437 (۱) المعجم الاوسط للطبرانی میں ہے: أقْبلَ من نواحي المدینة یرید الصلاة فوجد الناس قد صلّوا، فمال إلی منزلہ فجمع أہلَہ فصَلّی بہم (رقم:۴۶۰۱) اس طرح مدونہ کبری میں ہے ․․․․ عن عبدا لرحمن بن المجبر قال: دخلت مع سالم بن عبد اللہ مسجد الجمعة وقد فرغوا من الصلاة فقالوا: ألا تجمع الصلاة؟ فقال سالم: لاتجمع صلاة واحدة في مسجد واحد مرتین (اعلاء السنن ۴/۲۸۰، ط:ادارة العلوم والعلوم الاسلامیة) یہ اور اس کے علاوہ دیگر بہت سی احادیث وآاثار کے ذریعے احناف نے مسجد (جو مسجد طریق نہ ہو) میں تکرارِ جماعت کے مکروہ ہونے پر استدلال کیا ، تفصیل کے لئے اعلاء السنن دیکھیں۔ (۲) اگر وہ جگہ صاف ستھری ہے، وہاں کوئی نجاست وغیرہ نہیں پڑی ہوئی ہے تو پڑھنے کی گنجائش ہے۔ مستفاد: قال الشرنبلالی: ویستحب أن لایتکلم بکلام مطلقاً أما کلام الناس فلکراہتہ حال الکشف وأما الدعاء فلأنہ في مصب المستعمل ومحل الأقذار والأوحال، أقول: قد عد التسمیة من سنن الغسل فیشکل علی ما ذکرہ تأمل ․․․․ أقول أو المراد الکراہیة حال الکسف فقط کما أفادہ التعلیل السابق (درمختار مع الشامی ۱/۲۹۱، ط:زکریا) (۳) نہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھیں: درمختار مع الشامی (۳/۳۴، ط:زکریا)، بدائع الصنائع (۲/۱۹۹، بیروت) اور البحرالرائق (۲/۲۷۱، ط:زکریا) (۴) عن علي قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یصلی قبل الجمعة أربعاً وبعد ہا أربعاً یجعل التسلیم في اٰخرہن رکعة (المعجم الأوسط للطبرانی، رقم: ۱۶۱۷) یہ حدیث اس باب میں بالکل صریح ہے۔ (۵) ائمہ احناف کی تخریج کے مطابق مسواک وضو کرتے وقت مسنون ہے، وضو کے بعد نماز کے وقت مسواک مسنون نہیں ہے؛ البتہ بعض دیگر ائمہ مسواک کو نماز کی سنت قرار دیتے ہیں، سعودی عرب میں آپ نے جن لوگوں کو دیکھا وہ غیر حنفی ہوں گے۔ (۶) جی ہاں! اس وقت بھی تحقیق قبلہ ضروری ہے۔ ومن أراد أن یصلي في سفینة تطوعاً أو فریضة فعلیہ أن یستقبل القبلة ولا یجوز لہ أن یصلی حیث ما کان وجہہ (ہندیہ ۱/۶۳۰، ۶۴، زکریا) یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ بس میں بیٹھ کر نماز ادا رکرنے سے فریضہ ادا نہ ہوگا؛ اس لئے اگر کبھی نماز کو قضا ہونے سے بچانے کے لیے بس میں بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرنے کی توبت آئے تو اترنے کے بعد اس کی قضا ضرور کرلیں۔ (فتاویٰ محمودیہ: ۷/۵۳۲، ط:ڈابھیل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند