عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 146713
جواب نمبر: 146713
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 232-191/D=3/1438
اگر پہلی صورت میں بہت زیادہ پریشانی اور دوسری صورت میں بہت زیادہ نقصان کا ندیشہ نہیں تھا تو ماں کو تیسری رکعت پر سلام نہیں پھیرنا چاہئے تھا، بلکہ چوتھی رکعت بغیر تسبیحات کے مختصر قرأت کے ساتھ جلدی جلدی پڑھ کر سلام پھیرنا چاہئے تھا، البتہ ان کے تیسری رکعت پر سلام پھیرنے کی وجہ سے کوئی کفارہ نہیں ہے؛ بلکہ ان کو دو رکعت کی قضاء کرنی ہوگی۔
نوی أن یتطوع أربعا وشرع فہو شارع فی الرکعتین عند أبي حنیفة ومحمد رحمہما اللہ تعالیٰ، کذا فی القنیة، (ہندیة: ۱/۱۷۳) ۔ وہی (صلوة التسبیح) أربع بتسلیمة أو تسلیمتین، (شامی: ۲/۴۷۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند