• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 62764

    عنوان: میں جب 12 سال کا تھا تو میں نے گھر سے 1000 روپے اٹھا لیے ۔۔اور کرکٹ ۔فٹبال کی انٹری اور ادھر ادھر خرچ کیے ۔۔ امی نے ملازم سے پوچھا کہ تم نے تو نہیں اٹھائے ۔ اس نے انکار کیا۔ لیکن جب والدہ نے ابو کو بتانے کا کہا تو اس نے کہا کہ کسی کو نہ بتائیں میں تنخواہ سے دے دوں گا لیکن میں نے چوری نہیں کیے ۔ بہرحال اس نے 1000 روپے دے دیے ۔ اب مجھے وہ شخص نہیں مل رہا کہ اسکے پیسے ادا کروں اور نہ والدہ کو بتا سکتا ہوں وہ بیمار ہیں اور اسکا برا اثر ہو گا۔

    سوال: میں جب 12 سال کا تھا تو میں نے گھر سے 1000 روپے اٹھا لیے ۔۔اور کرکٹ ۔فٹبال کی انٹری اور ادھر ادھر خرچ کیے ۔۔ امی نے ملازم سے پوچھا کہ تم نے تو نہیں اٹھائے ۔ اس نے انکار کیا۔ لیکن جب والدہ نے ابو کو بتانے کا کہا تو اس نے کہا کہ کسی کو نہ بتائیں میں تنخواہ سے دے دوں گا لیکن میں نے چوری نہیں کیے ۔ بہرحال اس نے 1000 روپے دے دیے ۔ اب مجھے وہ شخص نہیں مل رہا کہ اسکے پیسے ادا کروں اور نہ والدہ کو بتا سکتا ہوں وہ بیمار ہیں اور اسکا برا اثر ہو گا۔ 1- سوال یہ ہے کہ اب میں یہ پیسے اس کی طرف سے صدقہ کروں اور کتنا کروں؟ یہ واقعہ آج سے 20 سال پہلے کا ہے اور اسوقت 1000 روپے کی بہت قیمت تھی ۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا میری والدہ کو پوچھ ہو گی کہ انہوں نے اس سے پیسے وصول کیے ؟ ان کا موقف یہ تھا اگر لیے نہیں تو دے کیوں رہا ہے ۔ اور ہمارے گھر کوئی آیا بھی نہیں ہے ۔دل میں عجیب سی کیفیت ہے اس سلسلے کو لے کر ۔ براے مہربانی جواب دیجئے ۔

    جواب نمبر: 62764

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 180-181/L=3/1437-U اگر ملازم چوری سے انکار کررہا تھا اور اس کی چوری پر گواہی بھی موجود نہ تھی تو آپ کی والدہ کا جبراً اس سے رقم لینا درست اور جائز نہ تھا یہ انھوں نے غلطی کی تاہم فی الحال آپ کے لیے حکم یہ ہے کہ آپ اس ملازم کا پتہ لگائیں، اگر اس کا پتہ چل جائے تو اس کو رقم واپس کردیں اور اگر کہیں بھی اس کا سراغ نہ ملے تو آپ اس کی طرف سے اتنی رقم صدقہ کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند