معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 600335
جو پیپر پریس پر پرنٹنگ کے لیے آتا ہے وہ کس زمرے میں آتا ہے امانت یا ملکیت
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بابت؟ میرا پرنٹنگ پریس کا کام ہے حالیہ بارشوں میں پریس میں پانی آگیا تھا جس سے پریس مکمل(کاغذودیگر ساز وسامان سمیت) تباہ ہوا ہے . پوچھنا یہ تھا کہ جو کاغذ پبلیشرز ہمارے پاس بھیجتے ہیں پرنٹنگ کے لیے اس کی نوعیت کیا ہے وہ امانت ہے یا ملکیت یا کچھ دیگر؟ وہ جو پیپر ضائع ہوا ہے حادثاتی طور پر کیا ہم اس پیپر کے ضامن ہیں؟ کچھ پبلیشرز ایسے ہیں جو اس پیپر کی رقم کا مطالبہ کررہے ہیں مہربانی فرماکر اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔
جواب نمبر: 600335
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:131-14T/sd=3/1442
پپلیشرز پرنٹنگ کے لیے جو کاغذ دیتے ہیں، اس کی حیثیت امانت کی ہوتی ہے ، لہذا اگر پرنٹنگ والے کی طرف سے تعدی کے بغیر کسی حادثے وغیرہ میں کاغذ ضائع ہوجائے ، تو شرعا ضمان واجب نہیں ہوگا ۔
وحکم الأجیر المشترک أن ما ہلک فی یدہ من غیر صنعہ فلا ضمان علیہ فی قول أبی حنیفة - رحمہ اللہ تعالی - وہو قول زفر والحسن، وإنہ قیاس سواء ہلک بأمر یمکن التحرز عنہ " کالسرقة والغصب أو بأمر لا یمکن التحرز عنہ کالحرق الغالب والغارة الغالبة والمکابرة ۔لو أعطاہ مصحفا لیعمل لہ غلافا أو سیفا لیعمل لہ جہازا أو سکینا لیعمل لہا نصابا فضاع المصحف أو السیف أو السکین فإنہ لا یضمن إجماعا. کذا فی السراج الوہاج۔وفی المنتقی عن أبی یوسف - رحمہ اللہ تعالی - لو دفع إلیہ مصحفا ینقطہ بأجر فضاع غلافہ لم یضمن وکذلک لو دفع إلیہ ثوبا لیرفوہ فی مندیل فضاع المندیل وکذلک إذا دفع إلیہ میزانا لیصلح کفتیہ فضاع العود الذی یکون فیہ المیزان. کذا فی المحیط.۔ومن استأجر رجلا علی خیاطة ثوبہ أو علی قصارة ثوبہ فقبضہ فتلف فی یدہ بغیر فعلہ وبغیر تعد منہ فلا ضمان علیہ کذا فی شرح الطحاوی.( الفتاوی الہندیة: ۴/۵۰۰، کتاب الاجارة، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند