معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 150576
جواب نمبر: 15057631-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1025-1020/L=8/1438
آئی ڈی پر اپنی تصویر لگانا درست نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی
صاحب فتوی آئی ڈی نمبر14187میں آپ نے فرمایا کہ جن لوگوں سے جتنا پیسہ لیا تھا ان
کو واپس کریں۔ مگر پیسہ لینے کا طریقہ ایسا تھا کہ ان کشتیوں کے مالکوں سے چند لوگ
مقرر تھے جو ان مالکوں سے پیسے لے کر کشتیوں کے نمبر میرے ابو اور اسٹاف کے دوسرے
لوگوں کو دیتے تھے، وہ پیسے فی مہینہ تیس سے چالیس لاکھ بانٹتے۔جس میں سے دس لاکھ
خود ماہی گیری کا وزیر لیتا ہے اور پھر دس لاکھ دوسرا کوئی بڑا لیتا ہے ۔ اور
ہمارے ابو ایک چھوٹے آفیسر تھے اس لیے وہ تیس سے چالیس ہزار لیتے تھے۔ اب کب کس
کشتی والے سے کتنا پیسہ لیا کسی کو پتہ نہیں۔اور ان کا کوئی ریکارڈ اب موجود نہیں۔
او رکشتیوں کے مالکوں سے تو دوسرے لوگ پیسے لیتے تھے اور خود ابو کو بھی نہیں پتہ
کہ اس دوران کس قدر پیسے ابو کو ملے، یعنی سال میں چھ لاکھ ملے یا نو لاکھ ملے اور
باقی سالوں میں پوری نوکری کے دوران کتنے پیسے ابو کو ملے؟ (۱)کیا گھر بیچ کر وہ پیسے
صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۲)کیا
اندازے سے پیسے یعنی کتنی رقم رشوت کی ملی صدقہ کر سکتے ہیں؟ (۳)اگر جتنی رقم رشوت کی لی
ہے اب اتنی رقم پاس موجود نہ ہو یعنی رشوت لی پچاس لاکھ کے قریب مگر اب پیسے تین
لاکھ بھی نہ ہوں تو اب کیا کریں؟ برائے کرم میرے ابو کی اس مشکل کا کوئی حل
بتائیں۔
میں دیوبند کے عظیم علماء میں سے ایک عالم ، مفتی ذر ولی خان (جامعہ احسان العلوم کراچی) کو انٹرنیٹ پر سنتاہوں ، لیکن ان سے میرا براہ راست رابطہ نہیں ہوسکاہے۔ اور میں نے ان سے سناہے کہ آج کل کے رائج بنیک کے طریقے حرام ہیں۔اس لیے میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتاہوں۔میں یونیورسٹی سے ڈگری لے کرکاروبار شروع کرنا چاہتاہوں جس کے لیے مجھے ابتدائی انوسمنٹ کے لیے پیسے کی ضرورت پڑے گی۔مجھے یہ بتائیں کہ قرض حسنہ کے علاوہ کونسا طریقہ مطلقاً جائزہے جس میں کوئی شرعی شک و شبہ تک نہ ہو ۔جزاکم اللہ!
1204 مناظرحضرت
میں ایک موبائل کی دکان پر کام کرتاہوں۔ تھوڑے دن پہلے ایک آدمی کے پیسے وہاں دکان
پر گر گئے ، کچھ لوگوں نے مجھے وہ پیسے اٹھانے کے لیے کہا او روہ پیسے میں نے اٹھا
لئے اب میں ان پیسوں کی ادائیگی کرنا چاہتا ہوں میں کیسے کروں؟
کیا
رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ قرض (ہوم لون) اداکرسکیں جو کہ انھوں نے بینک سے گھر
خريدنے يا بنانے کے لیے لیا تھا اور اس پر سود ادا کررہے ہیں، جائز ہے؟ 2. کیا رشتہ
داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ غير سودي قرض
اداکرسکیں
جو کہ انھوں نے کاروبار کرنے کے لیے لیا ہويا قرض پر فيکٹري
خريدي
ہو يا تجارت کا سامان ادھار لیا ہو اور اس قرض پر کوئي سود ادا نہيں کررہے ہیں ، جائز ہے؟ جزاکم اﷲ خيرا فدّارين
والد اور بڑے بیٹے کے بیچ چھوٹے بھائی کی فیس کے لیے پیسہ کی لین دین
4227 مناظر