• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 27147

    عنوان: زید نے اپنا مکان عادل کو بنا بھاڑے کے صرف پانچ لاکھ جمع کرنے پر دیدیا ہے۔ اور عادل نے اپنی مرضی سے زید کو بھاڑے کے طورپر ایک سویا پچاس روپئے ہر ماہ دیتاہے۔ اب عادل نے زید کے مکان کو ساحل سے ایک لاکھ روپئے جمع لے کر تین سو روپئے ہر بھاڑے کے طورپر دے کر آمدنی کا ذریعہ بنا لیا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

    سوال: زید نے اپنا مکان عادل کو بنا بھاڑے کے صرف پانچ لاکھ جمع کرنے پر دیدیا ہے۔ اور عادل نے اپنی مرضی سے زید کو بھاڑے کے طورپر ایک سویا پچاس روپئے ہر ماہ دیتاہے۔ اب عادل نے زید کے مکان کو ساحل سے ایک لاکھ روپئے جمع لے کر تین سو روپئے ہر بھاڑے کے طورپر دے کر آمدنی کا ذریعہ بنا لیا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 27147

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1783=1355-12/1431

    بنابھاڑے کے پانچ لاکھ روپیہ جمع کرنے پر عادل کو جو مکان ملا ہے اس میں رہائش اختیار کرنا عادل کے لیے درست نہیں کیونکہ یہ مکان رہن کے طور پر ہے اور رہن سے انتفاع حاصل کرنا جائز نہیں۔ پھر ایک سو پچاس روپیہ بطور کرایہ دے کر ساحل سے ایک لاکھ جمع لے کر اسے تین سو پر کرایہ پر دینا بھی جائز نہیں۔ اور مقروض کی ملکیت سے فائدہ کم کرایہ دے کر اٹھانا سود میں داخل ہے، کل قرض جر نفعا فہو ربا پس مجموع اور اس کے اجزاء ناجائز امور پر مشتمل ہوئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند