• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 606311

    عنوان:

    قبرستان کے اندر غیر ضروری جھاڑیوں کی صفائی کرنا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسائل میں ۱۔ قبرستان کے اندر جو غیر ضروری جھا ڑیا ہو جاتی ہیں اس کی صفائی کے لیے اگر کوئی دوائی ڈال کر انہیں سکھا دیا جائے تو کیا اس کی اجازت ہے ؟

    ۲۔ قبرستان کے اندر راستوں کا انتظام نہ ہونا اور ایسے کانٹے دار درخت جس سے چلنے پھرنے میں لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو ایسے جھاڑیوں کو بھی اگر دوا ڈال کر نکالنا چاہے تو کیا اس کی اجازت ہوگی ؟ 3۔ کیا یہ دوا کا استعمال کرنا جائز ہوگا؟ کیونکہ یہ دوا کو لوگ کھیتوں کے اندر فصل کے بعد غیر ضروری کچرا اور خاص طور سے خار دار جھاڑیوں کو صاف کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔اس دوا کا اثر یہ ہوتا ہے کہ وہ جھاڑیاں اور گھاس پھوس اپنی جگہ پر سوکھ کر بوسیدہ ہو جاتی ہے ۔ برائے کرم ان مسائل میں دلائل کے ساتھ رہنمائی فرمائیں ۔جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 606311

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 154-118/D=02/1443

     (۱) قبرستان میں ہونے والی گھاس اگر تروتازہ ہو اور قبر کے اوپر ہو، تو اسے ختم کرنا مکروہ ہے؛ اس لیے کہ وہ ہری بھری جب تک رہتی ہے اللہ کی تسبیح و تحمید کرتی رہتی ہے، جس سے قبر میں موجود میت کو انس ملتا ہے اور ا س کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے؛ البتہ وہ گھاس اگر قبر کے اوپر ہو؛ لیکن سوکھی ہوتو انھیں ختم کرسکتے ہیں۔

    (۲) اور اگر وہ گھاس یا جھاڑیاں راستے میں ہوں اور گذرنے والوں کے لیے تکلیف کا باعث ہوں تو ان کے ختم کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے چاہے تازہ ہوں یا سوکھی۔ ردالمحتار میں ہے: یکرہ أیضاً قطع النّبات الرّطب والحشیش من المقبرة دون الیابس ․․․․․․․ بأنّہ ما دام رطبا یسبّح اللہ تعالی فیوٴنس المیّت وتنزل بذکرہ الرّحمة۔ (5/355، فرفور)

    (۳) قبروں کا احترام ملحوظ رکھتے ہوئے جس طرح مناسب ہو ختم کرسکتے ہیں دوا کے ذریعہ ختم کرنے کی گنجائش ہے؛ لیکن دوا احتیاط سے ڈالیں تاکہ قبر اور اس کے قریب کی گھاس متاثر نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند