عنوان: اگر کوئی شخص بہت زیادہ ڈپوزٹ پر کمرہ یا دکان لے اور معمولی قیمت جیسے ۵۰۰ روپئے بھاڑا طے کرلے جب کہ بھاڑا ۲۰۰۰ سے زیادہ اس علاقے میں ہو جب کہ مکان مالک خود یہ آفر کررہا ہو تو اس طریقے سے لینا کیساہے؟
سوال: اگر کوئی شخص بہت زیادہ ڈپوزٹ پر کمرہ یا دکان لے اور معمولی قیمت جیسے ۵۰۰ روپئے بھاڑا طے کرلے جب کہ بھاڑا ۲۰۰۰ سے زیادہ اس علاقے میں ہو جب کہ مکان مالک خود یہ آفر کررہا ہو تو اس طریقے سے لینا کیساہے؟
جواب نمبر: 4893001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1848-1342/H=1/1435-U
یہ معاملہ جائز نہیں، انتفاع بالمرہون کے مشابہ ہے کہ جو سود کے حکم میں ہے، اور سود کا حرام ہونا ظاہر ہے۔ مالک مکان کے آفر کرنے (رضامندی سے) سودی معاملہ جائز نہیں ہوتا بلکہ حرام ہی رہتا ہے۔