• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 62104

    عنوان: میں اور میرا دوست رانچی سے رورکیلا آنا تھا ، میں نے جنرل ٹکٹ لیا جو ۷۰ روپئے کا ایک ٹکٹ کا تھا، ہم لوگ ٹی ٹی سے بات کرکے اے سی میں چڑھنا چاہتے تھے ، ٹی ٹی سے بات کی تو اس نے اے سی بوگی میں جانے کے لیے کہاا وہ وہیں آکے پیسا لیتاہے ۱۵۰ ایک آدمی کے حساب سے ، مگر وہ ہم لوگوں سے پیسہ لینے نہیں آیا کیوں کہ ہمارے سامنے والے سیٹ پر آئی ایس آفیسر تھا اس لیے وہ ڈر کر پیسہ لینے نہیں آیا ، ہمیں بعد میں پتا چلا جب ہم لوگ اتر گئے تھے، اسٹیشن پر اس کو پیسہ نہیں دے پایا اور گھر لوٹ آیا۔

    سوال: میں اور میرا دوست رانچی سے رورکیلا آنا تھا ، میں نے جنرل ٹکٹ لیا جو ۷۰ روپئے کا ایک ٹکٹ کا تھا، ہم لوگ ٹی ٹی سے بات کرکے اے سی میں چڑھنا چاہتے تھے ، ٹی ٹی سے بات کی تو اس نے اے سی بوگی میں جانے کے لیے کہاا وہ وہیں آکے پیسا لیتاہے ۱۵۰ ایک آدمی کے حساب سے ، مگر وہ ہم لوگوں سے پیسہ لینے نہیں آیا کیوں کہ ہمارے سامنے والے سیٹ پر آئی ایس آفیسر تھا اس لیے وہ ڈر کر پیسہ لینے نہیں آیا ، ہمیں بعد میں پتا چلا جب ہم لوگ اتر گئے تھے، اسٹیشن پر اس کو پیسہ نہیں دے پایا اور گھر لوٹ آیا۔ پوچھنا یہ ہے کہ اب کیا کروں ؟ اس کو پیسہ تو نہیں دے پایا تو کیاکروں؟ کوئی راستہ بتائیں جس سے میرا قرض اتر جائے اور کتنا دوں؟وہ ٹی ٹی تو ملنا مشکل ہے ، کوئی راستہ بتائیں اور کیا اس طرح ٹی ٹی کو پیسہ دے کر جانا درست ہے؟

    جواب نمبر: 62104

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 29-22/D=1/1437-U جنرل کلاس کے بجائے اسے سی کلاس میں سفر کرنے کی وجہ سے اضافی رقم ٹی ٹی کو نہیں دینا تھا کیونکہ وہ تو اپنی جیب میں رکھ لیتا ہے (ہاں اگر ٹکٹ بنادے تو ٹھیک ہے) بلکہ وہ رقم ریلوے کو پہنچنا چاہیے، اب اس کے تلافی کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ اضافی رقم کے بقدر قیمت کا کسی بھی جگہ کا ٹکٹ لے کر اسے پھاڑدیا جائے تو ریلوے کو اس کا حق پہنچ جائے گا، آپ ٹی ٹی کے مقروض نہیں ہیں بلکہ ریلوے کے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند