معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 30420
جواب نمبر: 3042001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):385=385-3/1432
اگر منشا سوال یہ ہے کہ بائع کوئی سامان نقد ۱۰۰/ روپئے میں بیچتا ہے اور وہی چیز ادھار ۱۵۰ روپئے میں دیتا ہے تو نقد کم قیمت میں فروخت کرنا اور ادھار زیادہ قیمت پر دینا شرعاً کیسا ہے تو جواب یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے، بشرطیکہ معاملہ کرتے وقت گول مول اور مبہم طور پر نہ ہو بلکہ صاف طریقے پر معاملہ اور ثمن طے ہوجائے۔ اگر منشأ سوال کچھ اور ہو تو وضاحت فرماکر دوبارہ استفتاء کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
برلا ٹائر کی ایک کمپنی ہے ، زید اس کی ایجنسی لینا چاہتاہے اور کمپنی کا قانون ہے کہ ایجنسی لینے والے کے پاس سے 200000 /روپئے ڈپوزٹ لیتی ہے اور اس ڈپوزٹ کی رقم پر سالانہ 30000 / ہزار روپئے سود یتی ہے نیز ہر ٹائر پر دوفیصد کمیشن دیتی ہے اور زید نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے لیے سود لینا جائز نہیں ہے ۔ لہٰذا 30000 / ہزار روپئے سود کے بجائے مجھے ہر ٹائر پر دو فیصد کی جگہ پانچ فیصد کمیشن دیجئے، تو کیا اس طرح سے شرعا ایجنسی لینا درست ہے یا نہیں؟
2435 مناظرمشتركہ خریدی گئی زمین كا بٹوارہ؟
5798 مناظرجناب میرا سوال یہ ہے کہ مجھے ایک سونے کی
انگوٹھی ملی، میں نے وہاں پر موجود دکاندار سے کہا کہ مجھے کسی کی کوئی چیز ملی ہے
اگر آپ کے پاس کوئی ڈھونڈھتا ہوا آئے تو مجھے بتانا۔کئی دن گزر جانے پر بھی اس
سونے کی انگوٹھی کو لینے کوئی نہیں آیا۔ اب اس سونے کی انگوٹھی پر کس کا حق بنتا
ہے، کیا میں اس کو بیچ کر کسی غریب کو پیسہ دے دوں یہ سمجھ کر کہ یہ ثواب جاریہ
ہے،کیا ایسا کرنا چوری میں شمار ہوگا؟ آپ سے دعا کی درخواست ہے۔
نامعلوم رقم اکاؤنٹ میں آجائے تو کیا کریں؟
4976 مناظرکسی پر جھوٹا مقدمہ قائم کرنا؟
8215 مناظرمیں ایک عدالت میں کام کرتا ہوں، لیکن میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کرتا ہوں۔ کبھی کبھی لوگ مجھے انعام کے طور پر پیسہ دیتے ہیں یا کہتے ہیں کہ یہ آپ کی چائے کے لیے ہیں۔ میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کرتا ہوں، لوگ بذات خود ہی پیسہ دیتے ہیں کیا میں اس کو قبول کرسکتا ہوں؟
1574 مناظر