عنوان: 35/ سال پہلے بھابھی نے اپنے دیور کو 9000 /روپئے دیئے تھے ، اس پر دیور نے اس وقت ایک پلاٹ خریداتھا اور اس پلاٹ کو خریدنے کے ایک ہفتہ کے بعد دیور نے بھابھی سے پوچھ کر 13000 / میں فرورخت کردیا اور بھابھی کو کہا کہ 4000/ روپئے کا فائدہ ہوا، لیکن اس نے بھابھی کو رقم نہیں دی ۔ اب دیور کا انتقال ہوگیا ہے اور تمام افراد کے حصوں کے بٹوارے ہور ہے ہیں۔ بھابھی کا دیور کے بیٹوں پر دعوی ہے کہ آپ کے باپ نے میرا پلاٹ اس وقت بیچا تھا ۔ اب مجھے اس کے بدلے میں آپ لو گ پلاٹ دیں گے ہی۔ آپ یہ بتائیں کہ بھابھی کو 35/ سال پہلے کی رقم 13000/ روپئے ملیں گے یا مرحوم کے بیٹے ان کو پلاٹ خرید کر دیں گے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
سوال:
35/ سال پہلے بھابھی نے اپنے دیور کو 9000 /روپئے دیئے تھے ، اس پر دیور نے اس وقت ایک پلاٹ خریداتھا اور اس پلاٹ کو خریدنے کے ایک ہفتہ کے بعد دیور نے بھابھی سے پوچھ کر 13000 / میں فرورخت کردیا اور بھابھی کو کہا کہ 4000/ روپئے کا فائدہ ہوا، لیکن اس نے بھابھی کو رقم نہیں دی ۔ اب دیور کا انتقال ہوگیا ہے اور تمام افراد کے حصوں کے بٹوارے ہور ہے ہیں۔ بھابھی کا دیور کے بیٹوں پر دعوی ہے کہ آپ کے باپ نے میرا پلاٹ اس وقت بیچا تھا ۔ اب مجھے اس کے بدلے میں آپ لو گ پلاٹ دیں گے ہی۔ آپ یہ بتائیں کہ بھابھی کو 35/ سال پہلے کی رقم 13000/ روپئے ملیں گے یا مرحوم کے بیٹے ان کو پلاٹ خرید کر دیں گے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جواب نمبر: 2847801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 91=77-1/1432
پلاٹ دینا واجب نہیں، جتنی رقم میں پلاٹ بکا تھا اب اتنی رقم ہی واجب الاداء ہے۔