• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 155886

    عنوان: كرایہ دار كا مكان خالی نہ كرنا ظلم ہے یا نہیں؟

    سوال: حضرت، میری دوکان ذاتی ہے، ایک صاحب کے والد صاحب نے وہ دوکان کرایہ پر لی ہمارے والد صاحب سے، کاغذ بھی موجود ہے، کرایہ دار کا انتقال ہو گیا، ان کا لڑکا دوکان خالی نہیں کر رہا ہے، وراثت کی طرف اب وہ بھی اس میں کرایہ داری کرے گا، تو شریعت کے حساب سے وہ غاصب اور ظالم ہوا کہ نہیں؟ جب کہ اس کے والد نے وعدہ کیا تھا کہ جب آپ کہیں گے دوکان خالی کر دیں گے اور یہ چیز کاغذ پر بھی لکھی ہے۔

    جواب نمبر: 155886

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 228-32T/B=2/1439

    مسئلہ یہ ہے کہ جب کرایہ دار یا مالک میں سے کسی ایک کا انتقال ہو جائے تو خو د بخود اجارہ ختم ہو جاتا ہے،کرایہ دار کے انتقال کے بعد بیٹے کا اپنے آپ کو کرایہ داری میں باپ کا وارث سمجھنا صحیح نہیں ہے۔ اس میں وراثت نہیں چلتی ہے اس لیے بیٹے کو چاہئے کہ فوراً دوکان کو مالک کے حوالہ کردے۔ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق بیٹا چلے گا تو اللہ تعالی اس کے رزق کا اور کوئی راستہ نکالیں گے اور اگر اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی یعنی زبر دستی دوکان پر غاصبانہ کیا تو ایسا آدمی غاصب و ظالم قرار پائے گا۔ اللہ کی مدد اٹھ جاتی ہے پھر وہ ہمیشہ پریشان حال ہی رہتا ہے۔ لالچ میں آکر دوسرے کی دوکان پر زبردستی قبضہ کرنا یہ بہت بڑا ظلم ہے، اللہ تعالی ظالم کو دوست نہیں رکھتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند