• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 172666

    عنوان: اگر بیع نامے میں كسی لڑكے كا نام مصلحتاً لكھوادیا تو كیا وہ اس كا مالك ہوجائے گا؟

    سوال: میرے والد صاحب نے ایک مکان خریدا تھا جس کا بیع نامہ میرے دو بڑے بھائیوں کے نام کروایا تھا ، لیکن والد صاحب کا زندگی بھر یہی کہنا تھا کہ میں نے سرکار کے ٹیکس سے بچنے کے لیے ان کے نام سے خریدا ہے، لیکن یہ جائیداد تمہارے نو بھائی بہنوں کی ہے، اب والد صاحب کے انتقال کے بعد ان دونوں بھائیوں نے اس مکان کو سیل کردیا ہے اور ہم دو بھائیوں اور پانچ بہنوں کو اس نے سے حصہ نہیں دے رہے ہیں، آپ سے درخواست ہے کہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 172666

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1328-1126/D=1/1441

    بیع نامہ میں نام لکھوا دینے سے وہ شخص شرعاً مالک نہیں ہوتا جس کا نام لکھوایا گیا ہے جب والد صاحب نے صاف طور پر کہہ دیا کہ میں نے ٹیکس سے بچنے کے لئے ان دونوں کے نام بیعنامہ کرایا ہے تو وہ پلاٹ والد صاحب کی ہی ملکیت تھی اور ان کے انتقال کے بعد ان کا ترکہ بن گیا جو والد صاحب کے تمام ورثاء کے درمیان حصص شرعیہ کے مطابق تقسیم ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند