• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 47265

    عنوان: میاں بیوی کا مباشرت کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

    سوال: میرے چچاکے بیٹے اور میری پھوپھی کی بیٹی کا آپس میں رشتہ طے ہوا ہے۔ لیکن میری کزن اسے پسند نہیں کرتی اور اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ دونوں اپنے ماں باپ کی وجہ سے رشتہ بھی نہیں توڑ سکتے۔ اس لیے رونوں نے مل کر اپنی مرضی سے سوچا کے وہ شادی کر کے دو، تین سال تک ساتھ رہیں گیاور تعلیم حاصل کر کے کامیاب ہوں گے۔ لیکن اس دوران مباشرت نہیں کریں گے۔اس کے بعد الگ ہو جاہیں گے۔اور دوسری شادی کر کے خوش رہیں گے۔ سوال نمبر1۔۔ان دونوں کو کیا کرنا چاہیے؟ کیا ماں باپ کے خلاف ہوکررشتہ توڑ دینا چاہیے؟ سوال نمبر2۔۔ان کا یہ سوچنا کہ شادی کے بعد دو، تین سال تک ساتھ رہ کر مباشرت نہیں کریں گے۔یہ عمل اسلام کے مطابق کیسا ہے؟ ایسا کرنا چاہیں یا نہیں؟ سوال نمبر3۔۔شادی کے بعد مباشرت ضروری تو نہیں ہو جاتی؟ سوال نمبر4 ۔۔ مباشرت نہ کرنے اور کچھ وقت ساتھ رہنے کے بعد الگ ہونے کا کیا حکم ہے؟ طلاق لینے کا حکم ؟ سوال نمبر 5۔۔مباشرت نہ کرنے کی وجہ سے نکاح فسق تو نہیں ہوتا؟نکاح ٹوٹ تو نہیں جاتا؟

    جواب نمبر: 47265

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1175-891/D=10/1434 (۱) دونوں کو چاہیے کہ اپنے والدین کو اپنے رجحانات کی اطلاع کردیں تاکہ بعد نکاح کسی قسم کا انتشار بدمزگی پیدا ہوکر تفرقہ کا سبب نہ بنے۔ (۲) جو کچھ دونوں سوچ رہے ہیں اس پر عمل ہوسکے گا اس کی کیا گارنٹی ہے؟ (۳) دونوں میں سے کسی کی حق تلفی نہ ہو اور دونوں کو تقاضا بھی نہ ہو تو ہمبستری ضروری نہیں۔ (۴) کچھ وقت ساتھ رہنے کے بعد بھی اگر علیحدہ ہونے یعنی طلاق دینے کا تقاضا ہو تو اس وقت کسی مفتی یا عالم سے مشورہ کرکے طریقہ معلوم کیجیے اور گھر کے معاملہ فہم بڑے سے مشورہ کرنے کے بعد اس کا اقدام کیجیے۔ (۵) نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند