• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 21941

    عنوان:

    جناب میں شادی کرنا چاہتا ہوں، میرے پاس تھوڑے پیسے ہیں، شاید کچھ قرض کرلوں، ایک بات سمجھ میں نہیں آئی، ایک شخص نے کہا کہ اگر کسی کے پاس پیسے نہ ہوں اور وہ شادی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو مال دیں گے اور دوسرا شخص کہتا ہے کہ اگر شادی کرنے کی قدرت نہ ہو تو جب تک قدرت نہ ہو روزہ رکھنا چاہیے، پھر قدرت حاصل کرنے کے بعد شادی کرنا چاہیے، دونوں نے کہا ہے کہ ہم نے اس طرح کی بات کتاب میں پڑھی ہے، میں پریشان ہوگیا ہوں کہ اب شادی کروں یا نہ کروں، کیونکہ پہلے شادی اس لیے کرنا چاہتا تھا کہ پہلے شخص کی بات سنی تھی۔

    سوال:

    جناب میں شادی کرنا چاہتا ہوں، میرے پاس تھوڑے پیسے ہیں، شاید کچھ قرض کرلوں، ایک بات سمجھ میں نہیں آئی، ایک شخص نے کہا کہ اگر کسی کے پاس پیسے نہ ہوں اور وہ شادی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو مال دیں گے اور دوسرا شخص کہتا ہے کہ اگر شادی کرنے کی قدرت نہ ہو تو جب تک قدرت نہ ہو روزہ رکھنا چاہیے، پھر قدرت حاصل کرنے کے بعد شادی کرنا چاہیے، دونوں نے کہا ہے کہ ہم نے اس طرح کی بات کتاب میں پڑھی ہے، میں پریشان ہوگیا ہوں کہ اب شادی کروں یا نہ کروں، کیونکہ پہلے شادی اس لیے کرنا چاہتا تھا کہ پہلے شخص کی بات سنی تھی۔

    جواب نمبر: 21941

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 839=669-5/1431

     

    نفسِ نکاح میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ نکاح شرعاً نام ہے ایجاب وقبول کا، سنت کے مطابق اور سادگی کے ساتھ نکاح میں کچھ خرچ نہیں ہوتا، البتہ نکاح کے بعد شوہر پر بیوی کا مہر، نان ونفقہ اور سکنی لازم ہوتا ہے اگر آپ ان اشیاء کی ادائیگی پر قادر ہوں یا کما کر ادا کرسکتے ہوں تو نکاح کرنا آپ کے لیے از روئے شرع جائز ہے اور اگر آپ قادر نہیں اور نہ کما کر بیوی کے حقوق واجبہ ادا کرسکتے ہیں تو نکاح موقوف رکھیں اور روزوں کا اہتمام کریں، یہاں تک کہ آپ ان حقوق کی ادائیگی پر قادر ہوجائیں تو پھر نکاح آپ کے لیے از روئے شرع جائز ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند