عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 610496
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ سے فرماتے ہیں کہ تمہارا رکوع اور خشوع مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے اس سے لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب، ماکان و مایکون،سے لیتے ہیں تو کیا اس حدیث کا مطلب یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر ایک چیز کا علم تھا ،ظاہر ہو یا باطن؟
جواب نمبر: 610496
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 794-428/TB-Mulhaqa=8/1443
یہ روایت ان الفاظ كے ساتھ وارد ہوئی ہے: عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «هل ترون قبلتي ها هنا، فوالله ما يخفى علي خشوعكم ولا ركوعكم، إني لأراكم من وراء ظهري»[صحيح البخاري 1/ 91] اس حدیث كی تشریح میں راجح قول یہ ہے كہ اس حضور ﷺ كی ایك اہم خصوصیت كا بیان ہے كہ اللہ تعالی نے آپ كو بہ طور خرقِ عادت انہی آنكھوں سے پیچھے كی طرف دیكھنے كی بھی قدرت عطا كی تھی ؛ لیكن یہ بھی معلوم رہے كہ آپ ﷺ كی یہ حالت ہمیشہ نہیں رہتی تھی، كتب حدیث میں بہت سے واقعات ایسے آئےہیں جن میں دوران نماز كوئی واقعہ ، مثلا: حضرت ابو بكرہؓ نےمسجد میں داخل ہوكر دور ہی سے ركوع كرلیا تھا،اسی طرح ایك روایت میں ہے كہ ایك صحابی نے ركوع سے اٹھتے ہوئے ’’حمدا كثیرا طیبا مباركا فیہ‘‘ كے الفاظ كہ دئے تھے؛ لیكن نماز میں حضورﷺ كواس كا علم نہیں ہوا ؛ بلكہ نماز كے بعد دریافت كرنے پر معلوم ہوا، الغرض اس حدیث سے كسی بھی طرح علم غیب پر پر استدلال كرنا درست نہیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند