عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 25069
جواب نمبر: 25069
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1688=1321-10/1431
اپنے قرائن و علامات اور تجربے کی بنیاد پر کہتا ہے تو اسے علم غیب میں شمار نہ کیا جائے گا۔ اور اگر بلا کسی قرینہ وعلامت کے قطعی دعویٰ کرتا ہے تو یہ علم غیب کا دعویٰ ہوا جو صحیح نہیں ہے، اسی طرح بارش کے بارے میں کسی قرینہ اور علامت کی بنیاد پر ہونے کی خبر دیتا ہے تو یہ بھی علم غیب نہیں ہے۔ البتہ اگر بلاکسی علامت اور قرینہ کے یقینی بارش ہونے کا دعویٰ کرے تو یہ علم غیب کا دعویٰ ہے جو ناجائز ہے۔ علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند