• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 21146

    عنوان:

    میری بیٹی دس سال کی ہے، اس کا موجود ہ نام عروب رضوان ہے، اس کی پیدائش ۲۸/ ۱۹۹۹/ میں اتوار کی شام کو ہوئی تھی۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اکثر بیمار رہتی ہے اور جسمانی طورپر بہت کمزور۔ جب وہ پیدا ہوئی تو میں نے ایک اسلامی کتاب سے اس کے اسٹار اور تاریخ پیدائش کے مطابق اس کے لے یہ نام چنا تھا۔ اب مجھے شبہ ہے کہ یہ نام مناسب نہیں ہے چونکہ پیدائش کے وقت ہی سے وہ بیماری رہتی ہے، لیکن وہ دماغی طورپر بہت متحرک ہے، اور پڑھائی میں اس کا نتیجہ بہت اچھا ہے۔ خلاصہ ہے کہ میں اس کانام بدلنا چاہتی ہوں۔ میرا شک اور زیادہ بڑھ گیا ہے۔ براہ کرم، تاریخ پیدائش کے حساب سے کوئی اچھا اورمعنی خیز اسلامی نام بتائیں۔ اور کچھ وظیفہ یا ذکر بھی بتائیں تاکہ میں اس کو نظر بد یا جادو سے بچانے کے لیے پڑھوں۔

    سوال:

    میری بیٹی دس سال کی ہے، اس کا موجود ہ نام عروب رضوان ہے، اس کی پیدائش ۲۸/ ۱۹۹۹/ میں اتوار کی شام کو ہوئی تھی۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اکثر بیمار رہتی ہے اور جسمانی طورپر بہت کمزور۔ جب وہ پیدا ہوئی تو میں نے ایک اسلامی کتاب سے اس کے اسٹار اور تاریخ پیدائش کے مطابق اس کے لے یہ نام چنا تھا۔ اب مجھے شبہ ہے کہ یہ نام مناسب نہیں ہے چونکہ پیدائش کے وقت ہی سے وہ بیماری رہتی ہے، لیکن وہ دماغی طورپر بہت متحرک ہے، اور پڑھائی میں اس کا نتیجہ بہت اچھا ہے۔ خلاصہ ہے کہ میں اس کانام بدلنا چاہتی ہوں۔ میرا شک اور زیادہ بڑھ گیا ہے۔ براہ کرم، تاریخ پیدائش کے حساب سے کوئی اچھا اورمعنی خیز اسلامی نام بتائیں۔ اور کچھ وظیفہ یا ذکر بھی بتائیں تاکہ میں اس کو نظر بد یا جادو سے بچانے کے لیے پڑھوں۔

    جواب نمبر: 21146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 545=670-5/1431

     

    علم الاعداد میں نام کے اعداد کی تاثیر کے نظریہ پر ایمان رکھا جاتا ہے اورعلم نجوم میں ستاروں کو انسانی قسمت پر اثر انداز سمجھا جاتا ہے۔ اولاً تو ان چیزوں کو موٴثر حقیقی سمجھنا ہی کفر ہے، علاوہ ازیں محض اٹکل پچو اتفاقی امور کو قطعی اور یقین سمجھنا بھی غلط ہے، لہٰذا اس علم پر یقین رکھنا گناہ ہے اور ایسے نظریہ کے حامل لوگ ہمیشہ پریشان رہتے ہیں اور توہم پرست بن جاتے ہیں لہٰذا اس نظریہ سے توبہ کریں اور شکوک وشبہات سے اپنے آپ کو دور رکھیں، بچی کا موجودہ نام بھی درست ہے اور عفیفہ، عائشہ، ذکیہ، رضیہ میں سے جو نام پسند ہو اسے تجویز کرلیں: وفي الحدیث: وأما من قال مُطرنا بنوء کذا وکذا فذلک کافر بي وموٴمن بالکوکب (رواہ مسلم: ۱/۵۹) وقال النووي: من قال معتقدًا أن الکواکب فاعل مدبر منشئ للمطر فلاشک في کفرہ وہذا القول ہو الذي ذہب إلیہ جماہیر العلماء شرح مسلم للنووي: ۱/۵۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند