• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 608783

    عنوان:

    بلاوجہ شرعی دوسری رائے کو کفر سمجھنا؟

    سوال:

    سوال : تعویذ اور نبی کی قبر کے برابر میں کھڑے ہو کر ان سے یہ کہنا کہ اللہ سے ہمارے لیے دعا کریں؛ ان دونوں مسئلوں کے ساتھ یہ ہوا کہ میں ان کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرتا (کبھی کہتا کہ یہ کفر ہیں کبھی کہتا کہ کفر نہیں ہیں) جب کسی کے بارے میں رائے بدلتے ہیں تو دل میں آتا ہے کہ جو لوگ اسے جائز کہہ رہے ہیں تو وہ کافر ہوئے، کیا ان پر بھی کفر ہونے یا نہ ہونے کی رائے تبدیل کرنے سے ایمان پر کوئی اثر پڑتا ہے ؟ کیا اس عمل کو کفر سمجھنے سے کیا ان لوگوں کو بھی کافر سمجھنا ہوا جو اسے جائز کہتے ہیں۔ اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ کیا اس معاملے میں میرا ایمان سلامت ہے جبکہ یہ سب اپنی عقل کے حساب سے سمجھنے سے رائے تبدیل ہوئی۔

    جواب نمبر: 608783

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 607-473/M=06/1443

     معلوم نہیں آپ کی علمی لیاقت کیا ہے؟ اور کسی مسئلے میں رائے تبدیل کرنے کے پیچھے کیا اسباب و عوامل ہوتے ہیں اور دوسری رائے رکھنے والوں کو کافر سمجھنے کی دلیل کیا ہوتی ہے؟ سوال سے اندازہ ہوتا ہے کہ محض عقل سے رائے تبدیل کی جاتی ہے اور بلاوجہ شرعی، دوسری رائے کو کفر سمجھا جاتا ہے اگر حقیقت یہی ہے تو اس سے دین و ایمان کی سلامتی، خطرے میں ہے اس طرز عمل سے احتراز لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند