عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 43394
جواب نمبر: 43394
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 199-88/L=2/1434 حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمہ اللہ یا دوسرے بزرگوں کے اشعار میں جواس طرح کے مضامین ہیں جن میں بظاہر حاضر وناظر کا پتہ چلتا ہے یہ اپنے حقیقت پر محمول نہیں ہیں، ان حضرات نے غلبہ عشق میں اس طرح کے اشعار کہے ہیں جس طرح عشاق اپنے غائب معشوق کو صیغہٴ خطاب سے پکارتے ہیں وہ یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ میرا معشوق حاضر ہے، بلکہ وہ اپنے غائب معشوق کو ذہنا حاضر کرکے اس کو صیغہٴ خطاب سے مخاطب کرتے ہیں بعینہ یہی حالت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقوں کی بھی ہوتی ہے، اوراس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ جہاں ایک طرح انھوں نے اس طرح کے اشعار کہے ہیں وہیں انھوں نے اس عقیدہ کی بھی تردید کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بذات خود حاضر مان کر خطاب کا صیغہ استعمال کرنا جائز نہیں یا ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ فرشتے اس کی اطلاع دیدی جائے گی، چنانچہ حدیث شریف میں ہے ’جو شخص دور سے مجھ پر درود پڑھتا ہے اس کا درود مجھ کو (بذریعے فرشتے) پہنچایا جاتا ہے اور اس شعر میں خواب غفلت سے جگانے کی جو بات کہی گئی ہے اس سے مراد استغفار ہے یعنی میرے لیے اللہ سے دعا کریں کہ میں بھی حقیقتاً بے دار ہوجاوٴں اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی گنہ گار کسی بزرگ کے پاس جاکر یہ کہے کہ میں اتنا گنہ گار ہوں کہ میں ڈوب چکا ہوں میرا بیڑا اب پار لگائیے اس سے اس کی مراد یہ نہیں ہوتی ہے کہ آپ میرا گناہ بخش دیدیے بلکہ یہ ارادہ ہوتا ہے کہ آپ میرے لیے اللہ سے دعا کریں تاکہ میں بھی راہِ راست پر آجاوٴں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغفرت طلب کرنا منجملہ آداب زیارت میں سے ہے ، وفاء الوفا میں لکھا ہے کہ ابوعبد اللہ بن الحسین سامری حنبلی اپنی کتاب مستوعب میں زیارة قبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے باب میں آداب زیارت ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں، پھر قبر شریف کے قریب آئے اور قبر شریف کی طرف منھ کرکے اور منبر کو اپنی بائیں طرف کرکے کھڑا ہو اور اس کے بعد علامہ سامری حنبلی نے سلام اور دعا کی کیفیت لکھی ہے اور منجملہ اس کے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ پڑھے: اللہم إنک قلت في کتابک لنبیک علیہ السلام وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذْ ظَلَمُوْا اَنْفُسَہُمْ جَآئُوْکَ فَاسْتَغْفَرُوْا اللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْا اللّٰہَ تَوَّابًا رَحِیْمًا․ وإني قد أتیت نبیک مستغفرا فاسئلک أن توجب لي المغفرة کما أوجبتہما لمن أتاہ في حیاتہ اللہم إني أتوجہ إلیک بنبیک صلی اللہ علیہ وسلم (فضائل اعمال/ فضائل درود شریف: ۲۴) اور جب حقیقی زیارت کے وقت استغفار کا ثبوت ہوگیا تو ضمنا حکمی اور قلبی زیارت کا حکم بھی معلوم ہوگیا، ویسے اس طرح کے اشعار موہم ہوتے ہیں اس لیے عوام میں اس طرح کے اشعار پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند