• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 155035

    عنوان: معاوضہ ملنے میں تاخیر كی وجہ سے بروكر سے كچھ كم لینا اور پھر بروكر كو پورا معاوضہ وصول كرلینا؟

    سوال: سوال: میرا نام عدیل نواز ہے اور میں پاکستان کے ایک شہر مانسہرہ کا رہنے والا ہوں۔ اور ہمارا گھریلو کاروبار ٹرانسپورٹ ہے ۔ مختلف فیکٹریوں کا مال لوڈنگ کے ذریعہ ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچانا ہوتا ہے ۔ اور وہ فیکٹریاں اس کا کرایہ یا پہنچانے کا معاوضہ دیتی ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جب ایک جگہ سے دوسری جگہ فیکٹری کا مال پہنچایا جاتا ہے تو اس کا کرایہ 4 یا 5دنوں بعد ملتا ہے ۔ اور اتنے دن ہم لوگ وہاں رک نہیں سکتے ۔ اور اس کرایہ کے ادا کرنے کے لیے فیکٹری والوں نے ایک اپنے بندے بٹھائے ہوئے ہیں جو کے 1000 یا 1500 روپے لے کر ہمیں کرایہ دے دیتے ہیں۔اور ان کرایہ ادا کرنے والوں کو بروکرز کا نام دیا گیا ہے ۔ اب ہمیں اس وقت کرایہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اور اس کے ملے بغیر آگے چلنا ہمارے لیے بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اور یہ ان بروکرز کے بغیر کرایہ ہمیں مل بھی نہیں سکتا۔ لہٰذا آپ سے التماس ہے کہ اس بارے میں رہنمائی کی جائے کہ آیا شرعی اعتبار سے اس کے بارے میں کیا حکم ہے ۔ کہ کرایہ لینے کے لین دین میں ان لوگوں کو پیسے دینا کیسا ہے ۔

    جواب نمبر: 155035

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:89-33/D=2/1439

    سوال میں ذکر کردہ صورت سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ وَأَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا الآیة․ البتہ اس کی جائز صورت یہ ہوسکتی ہے کہ ”بروکر“ رسید یا دستاویز کی مالیت کے برابر رقم گراہک کو بہ طور قرض کے دے دیں، اور گاہک دستاویز سے رقم کی وصولیابی کا وکیل بروکر کو بنادیں، اور اس وکالت پر کچھ محنتانہ طے کرکے بروکر کو دے دیں، اور بروکر سے یہ کہہ دیں کہ جب آپ ہماری رقم دستاویز کے ذریعہ وصول کرلیں تو اپنا قرض اسی میں مجرا کرلیں، یہ صورت جائز ہوسکتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند