• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 41498

    عنوان: تقسیم وراثت

    سوال: زید کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کی کوئی اولاد نہیں ہے ، بیوی بھی نہیں ہے، اس کے دوبھائی اور دو بہنیں تھیں جن کے نام بسم اللہ ، حسینہ ، علاؤ الدین اور قمر الدین ہیں ․․․․․․․علاوٴالدین کا بھی انتقال ہوگیا ہے ، اس کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، بسم اللہ کا بھی انتقال ہوگیا ہے اور اس کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹاہے، قمر الدین کا بھی انتقال ہوگیاہے اور اس کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ حسینہ کا بھی انتقال ہوگیا ہے اور اس کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹاہے ۔ اب زید کی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 41498

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 883/858/N=10/1433 صورت مسئول عنہا میں اگر تمام مرحومین (زید، علاء الدین، بسم اللہ، قمر الدین اور حسینہ) کے انتقال کے وقت ان میں سے کسی کے والدین، دادا، دادی اور میاں یا بیوی میں سے کوئی بھی باحیات نہیں تھا تو زید مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث 144 حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے 8-8 حصے علاء الدین اور بسم اللہ کے ہربیٹے کو، 4-4 حصے دونوں کی ہربیٹی کو، 32 حصے قمرالدین کے بیٹے کو، 16 حصے قمر الدین کی بیٹی کو، 6حصے حسینہ کے بیٹے کو اور 3-3حصے حسینہ کی ہربیٹی کو ملیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند