• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 154204

    عنوان: بھائیوں میں زمین کے وراثت کی تقسیم

    سوال: سوال: جناب شیخ محی الدین صاحب کا انتقال ہواہے اور انہوں نے ترکہ میں تین ایکڑ زمین چھوڑی ہے ۔شیخ محی الدین صاحب نے ورثہ میں بیوی، تین لڑکے جن کے نام یہ ہیں: عبیداللہ، محمد حیات، عطائاللہ اور تین لڑکیاں جن کے نام یہ ہیں: ہاجرہ، نورجہاں، ساجدہ چھوڑی ہے ۔ مرحوم کی بیوی سے ایک اور لڑکا بھی ہے جن کا نام یہ ہے : محمد ثنائاللہ اور یہ شیخ محی الدین کی بیوی کے پہلے شوہر سے ہے ۔ اور اب وراثت کی تقسیم سے پہلے بیوی کا انتقال ہوگیا ہے ۔ صورت مسئولہ میں وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ نوٹ: زمین قانونی اعتبار سے مرحوم کی زندگی میں ان کے نام رجسٹر نہیں ہوسکی تھی ۔ اور انتقال کے بعد زمین رجسٹر کرانے کی قانونی شکل یہ تھی کہ زمین کو کسی ایک یا دو کے نام رجسٹر کرایا جائے ۔ چنانچہ قانونی عذر کی وجہ سے باہمی مشورے سے محمد ثنائاللہ صاحب جو مرحوم کی بیوی کے پہلے شوہر سے ہے کے نام رجسٹر کرادی گئی ۔ اور زمین رجسٹر کروانے میں جو خرچ ہوا اسے مرحوم کے سب بیٹوں نے مل کر اٹھایا ہے ۔ مگر ثنائاللہ صاحب زمین کی رجسٹری کے بعد پوری اس زمین پر اپنا حق جتلاتے ہیں ۔ اور محمد ثنائاللہ صاحب کے ایک عالم فرزند ہیں جو شرعی اعتبار سے اس قبضے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ صورت مسئولہ میں آپ مفتیان عظام سے یہ پوچھنا ہے کہ محمد ثنائاللہ صاحب کا اس وراثت پر کتنا حصہ ہوگا ۔ اور ان کا اس پوری زمین پر قبضہ کا دعویٰ کرنا کیسا ہے ؟ محمد ثنائاللہ صاحب کے عالم فرزند جو اس قبضے کو شرعی اعتبار سے درست قرار دیتے ہیں، تو ان کا درست قرار دینا صحیح ہے ؟. اور اگر عالم صاحب کا کہنا غلط ہے تو ایسے عالم کا کیا حکم ہے ؟. اور ان کے ساتھ ہمارا معاملہ اور رویہ دینی شرعی رہنمائی اور اقتداء کے تعلق سے کیا ہونا چاہیے ؟ بینوا وتوجروا

    جواب نمبر: 154204

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1375-1351/M=12/1438

    صورت مسئولہ میں محمد ثناء اللہ صاحب شیخ محی الدین صاحب مرحوم کے ترکہ میں چھوڑی ہوئی تمام زمین پر اپنا حق کس اعتبار سے جتاتے ہیں؟ اور محمد ثناء اللہ صاحب کے فرزند جو عالم ہیں وہ اس قبضے کو کن دلائل ووجوہات کی بناء پر جائز قرار دیتے ہیں؟ اس بابت دونوں کے بیانات لکھواکر منسلک کریں اور یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ شیخ محی الدین اور ان کی اہلیہ مرحومہ ان دونوں کے والدین حیات ہیں یا نہیں؟ واضح فرماکر استفتاء کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند