• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 40640

    عنوان: تركہ ووصیت

    سوال: ایک صاحب نے 70000/ کا بیمہ 2002/ میں کرایاتھا، اس میں نامزد اپنی بہن کو بنایاتھا ، ان صاحب انتقال 2011/ میں ہوگیاہے ، بیمہ رقم کے بارے میں انہوں نے نہ تو اپنی بہن کو بتایا اور نہ ہی اپنی بیوی کو کہا۔ اب اس رقم کو بیوی چاہتی ہے کہ اسے ملے ، کیوں کہ ان کے شوہر کی رقم ہے اور بہن کا کہناہے کہ چونکہ وہ نامزد ہے ، اس لیے اس کی ہے ۔ ازروئے شریعت رقم پر کس کا یعنی کن کن کا حق ہوگا؟ ان صاحب کی تین اولاد ، دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔والدین نہیں ہیں اور سات بھائی اور دو بہنیں ہیں۔

    جواب نمبر: 40640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:733-734/N=9/1433
    بیمہ کرانے والا جس کو اپنے بیمہ کا نومنی بناتا ہے شرعاً وہ شخص بیمہ کرانے والے کے انتقال کے بعد صرف حق وصول یابی پاتا ہے، بیمہ کی رقم کا وہ ہرگز مالک نہیں ہوتا اس لیے صورت مسئولہ عنہا میں مرحوم کی بہن کا نامزدگی کی بنیاد پر بیمہ کی رقم پر دعوی ملکیت شرعاً درست نہیں، نیز اس رقم کی حق دار مرحوم کی صرف بیوی بھی نہیں ہے، یہ رقم از روئے شرع مرحوم کا ترکہ ہے جو صرف مرحوم کی بیوی اور اولاد کے درمیان تقسیم ہوگی، اس میں مرحوم کے بھائی بہنوں کا شرعاً کوئی حق وحصہ نہ ہوگا، صورت مسئولہ عنہا میں بیمہ میں اصل جمع کردہ رقم 32حصوں میں تقسیم ہوگی جن میں سے 4 حصے مرحوم کی بیوی کو، 14حصے مرحوم کے بیٹے کو اور 7-7 حصے مرحوم کی ہربیٹی کو ملیں گے، اور بیمہ میں اصل جمع کردہ رقم سے زائد جو رقم ملے گی شرعاً وہ واجب التصدق ہے، بلانیت ثوا ب غربا ومساکین کے درمیان وہ زائد رقم تقسیم کردی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند