معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 40640
جواب نمبر: 40640
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:733-734/N=9/1433
بیمہ کرانے والا جس کو اپنے بیمہ کا نومنی بناتا ہے شرعاً وہ شخص بیمہ کرانے والے کے انتقال کے بعد صرف حق وصول یابی پاتا ہے، بیمہ کی رقم کا وہ ہرگز مالک نہیں ہوتا اس لیے صورت مسئولہ عنہا میں مرحوم کی بہن کا نامزدگی کی بنیاد پر بیمہ کی رقم پر دعوی ملکیت شرعاً درست نہیں، نیز اس رقم کی حق دار مرحوم کی صرف بیوی بھی نہیں ہے، یہ رقم از روئے شرع مرحوم کا ترکہ ہے جو صرف مرحوم کی بیوی اور اولاد کے درمیان تقسیم ہوگی، اس میں مرحوم کے بھائی بہنوں کا شرعاً کوئی حق وحصہ نہ ہوگا، صورت مسئولہ عنہا میں بیمہ میں اصل جمع کردہ رقم 32حصوں میں تقسیم ہوگی جن میں سے 4 حصے مرحوم کی بیوی کو، 14حصے مرحوم کے بیٹے کو اور 7-7 حصے مرحوم کی ہربیٹی کو ملیں گے، اور بیمہ میں اصل جمع کردہ رقم سے زائد جو رقم ملے گی شرعاً وہ واجب التصدق ہے، بلانیت ثوا ب غربا ومساکین کے درمیان وہ زائد رقم تقسیم کردی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند