معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 147852
جواب نمبر: 147852
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 386-478/sd=6/1438
(۱تا ۶) صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر چار منزلہ عمارت کا مالک ہے، تو وہ اس عمارت کے تصرفات میں اپنی زندگی میں خود مختار ہے، وہ جیسا چاہے تصرف کر سکتا ہے، اُس کے ورثاء : اہلیہ اور بیٹے کا اس عمارت میں کوئی حق نہیں ہے، وراثت کا حق مورِث کے انتقال کے بعد ثابت ہوتا ہے، لہذا وہ ورثاء کی مرضی کے خلاف فیصلہ لے سکتا ہے، اُس کے ورثاء کو شرعا کوئی حق نہیں ہے کہ وہ کرایہ داروں سے کسی بھی طرح کا مطالبہ کریں، ہاں اگر مذکورہ شخص اپنی طرف سے کسی وارث کو مکانات کی دیکھ بھال وغیرہ کا وکیل بنا دے اور کچھ اختیارات دیدے، تو اُس کے لیے اختیارات کی حد میں تصرف کرنے کا حق ہوگا ۔ یہ تو صورت مسئولہ کا شرعی حکم ہوا، باقی اخلاق اور اپنائیت کا تقاضہ یہ ہے کہ مذکورہ شخص اپنی جائداد میں کوئی بھی تصرف کرنے سے پہلے گھر والوں سے بھی رائے مشورہ کرے۔ واضح رہے کے کسی شخص کا اپنی جائداد میں ورثاء کو نقصان پہنچانے کی نیت سے، مثلا: وراثت سے محروم کرنے کی نیت سے تصرف کرنا، مثلا: کسی کو جائداد ہبہ کردینا ناجائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند