معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 30981
جواب نمبر: 3098101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 507=507-4/1432 اگر مورث کے انتقال کے وقت وہ شرعی وارث مسلمان تھا تو وہ میراث کا مستحق ہوگا، بعد میں مرتد ہوجانا مانع ارث نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بہن كو ایک عیسائی سے اولاد ہے، وہ نماز نہیں پڑھتی ہے نیز حرام گوشت کھاتی ہے۔ كیا وہ وراثت میں حصہ پائے گی؟
ہم
تین بہنیں ہیں۔ میرے والد کا فروری میں انتقال ہوا اور ہم نے ان کے تمام اثاثہ کو
اسلامی حکم کے مطابق اپنی ماں، میری پھوپھی اور ہمارے (تینوں بہن) کے درمیان تقیسم
کرلیا۔ اب ہماری ماں ہم تینوں بہنوں کو اپنی تمام پراپرٹی، زیورات، نقد پیسے
(بشمول اس کے جو کچھ ان کو ہمارے مرحوم والد سے وراثت میں ملا) ، اپنا مکان، جس میں
وہ رہ رہیہیں وغیرہ دینا چاہتی ہیں، جب کہ وہ اب بھی حیات ہے۔ ان کے ایسا کرنے کی
وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی حقیقی بھائی اور دو بہنوں کو اپنی وفات کے بعد دینا پسند نہیں
کرتی ہیں ۔ اللہ تعالی ان کو عمر دراز دے آمین۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے تم کو اپنی
تمام دولت دے دی ہے اور اب ہم ان کو اپنے مکان میں رہنے کی اجازت دیتے ہیں، اپنا پیسہ،
کار، نقدی، کرایہ وغیرہ استعمال کرتے ہوئے۔ انھوں نے اپنی خواہش کے بارے میں اپنے
بھائی اور بہن کو بھی مطلع کیا ہے ۔ ہمارا سوال ہے کہ (۱) کیا ہماری ماں کے اس
مشورہ کو قبول کرنا درست ہے؟ (۲)اس
صورت میں کیا حکم ہے اگر ہم میں سے دواس مشورہ کو قبول کریں اور ایک انکار کرے ؟(۳)اگر سوال نمبر ایک کا
جواب ہاں میں ہے، تو اس صورت میں کیاحکم ہوگا اگر ہماری ایک بہن کا ہماری ماں سے
پہلے انتقال ہوجاتاہے؟
کیا غیر مسلم والد کی وراثت میں حصہ ہے؟
5418 مناظردادا کی اپنے پوتے کے تئیں وصیت
4502 مناظرہمیں اپنے دادا کی جائداد ملی ہے، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے دادا کی جائداد میں سے ان کی بیٹیوں کو ان کا حصہ نہیں دیا گیاہے، اس سلسلے میں ہمارا فرض کیا بنتاہے؟ دونوں بہنوں کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے بچے زندہ ہیں۔
2012 مناظر