• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 59082

    عنوان: وراثت

    سوال: میری پھوپھی کے دو مکان تھے جو لا ولد اور بیوه تھیں اور ان کے دو بھائی تھے، بڑے بھائی کا ان کی زندگی میں 1972میں انتقال ہوگیا تھا اور 1984میں چھوٹے بھائی کے سامنے پھوپھی کا انتقال ہوگیا اور اب میرے والد یعنی ان کے چھوٹے بھائی کا بھی 2013میں انتقال ہو گیا ، اب حضرت کہ واضح کریں کہ اس پھوپھی کی میراث میں کس کا حق بانٹنا ہے؟ کیوں کہ بڑے بھائی کے لڑکے کہتے ہیں کہ اس میراث میں میرا بھی حق ہے ۔اس کو واضح کردیں قرآن وحدیث کی روشنی میں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 59082

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 670-691/H=7/1436-U آپ کی پھوپی مرحومہ کے انتقال کے وقت اگر مرحومہ کے صرف چھوٹے بھائی (آپ کے والد مرحوم) ہی حیات تھے کوئی اور بھائی بہن یا اپنے والدین (آپ کے دادا دادی) میں سے کوئی نہیں چھوڑا تو ایسی صورت میں تنہا آپ کے والد محروم ہی وارث ہوئے اور جب تنہا آپ کے والد مرحوم ہی وارث ہوئے تو بڑے بھائی مرحوم کی اولاد (مرحوم کے بھتیجوں بھتیجیوں) کو ایسی صورت میں پھوپی مرحوم کے ترکہ میں سے کچھ حصہ شرعاً نہیں ملتا ان کا دعوی درست نہیں ہے، اگر وہ حق میراث میں نکلنے کی کوئی اور صورت بیان کرتے ہوں تو اس کو صاف صحیح واضح لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند