معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 36255
جواب نمبر: 3625501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 269=175-2/1433 (۱) زید کے ترکہ کو بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث اٹھاسی حصوں میں تقسیم کرکے گیار ہ 11حصے بیوی کو چودہ چودہ 14-14حصے ہرایک بیٹے اور سات سات 7-7حصے ہرایک بیٹیوں کو دیدیں۔ (۲) خالد کے ترکہ کو بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث دو سو سولہ 216حصوں میں تقسیم کرکے ستائیس 27حصے بیوی کو چونتیس 34حصے ہرایک بیٹے کو، سترہ 17حصے بیٹی کو اور چھتیس 36حصے والدہ کو دیدیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کچھ عرصہ پہلے میرے والد کا انتقال ہوگیا تھا۔ ان کا ایک ہی بھائی تھا، یعنی میرے چچا۔ چچا نے ہمیں ہمارا حصہ دے دیا۔ اب چچا بھی انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ پہلی بیوی مر چکی ہے۔ دوسری بیوی زندہ ہے۔ اب ان کے وارثوں میں ایک بیوی، تین بھتیجے دو بھتیجیاں ہیں۔ برائے کرم تقسیم بتادیں۔
2623 مناظرمیرے سسر کی ایک دکان اورایک فلیٹ ہے۔ میرے سسر کا ذہنی توازن خراب ہونے کی وجہ سے یہ دکان میرے شوہر کے بچپن سے بند تھی۔ سسر بیماری سے قبل اس دکان کو چلاتے تھے جب وہ بیمار ہوئے تو دکان بند کردی گئی اور سامان آہستہ آہستہ بیچ کر ختم کردیا۔ پھر پندرہ سال بعد میرے شوہر اورمیرے جیٹھ اس دکان کو چلاتے ہیں۔ دکان جب کھولی تو دکان خالی تھی آہستہ آہستہ دکان میں سامان ڈالتا رہا اور دکان ترقی کرتی گئی، یہاں تک کہ دکان کی کمائی سے دو جائیداد خریدی گئی۔دکان سے نفع نقصان دونوں ہی ہوتا رہا ۔ اب دکان پر تقریباً آٹھ لاکھ کا قرض ہے دونوں بھائی باری باری اس دکان کوچلاتے رہے کبھی ایک بھائی کبھی دوسرا بھائی۔ میری ساس کا انتقال میرے شوہر کے بچپن میں ہوگیا تھا۔ میرے سسر کے انتقال سے قبل ان کے والدین، دادا، دادی اور نانی کا بھی انتقال ہوگیا تھا۔ میرے سسر کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں چار بیٹے اور ایک بیٹی حیات تھیں۔ سسر کے انتقال کے بعد بیٹی سلمی کا بھی انتقال ہوگیا۔ سلمی کے وارثوں میں چار بیٹے ایک بیٹی اور شوہر حیات ہیں۔ ا س کے بعد بڑے بیٹے فاروق کا بھی انتقال ہوگیا ان کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں ایک بیوہ اور چار بیٹی حیات تھیں، پھر مرحوم فاروق کی بیوہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ بیوہ کے انتقال کے وقت ان کے وارثوں میں چار بیٹی ایک بھائی اور دو بہنیں حیات ہیں، پھر میرے شوہر محمد اسلم کا بھی انتقال ہوگیا۔ان کے وارثوں میں ایک بیوہ اور دو بیٹی حیات ہیں۔ اب یہ وراثت میرے سسر کے وارثوں میں کس طرح تقسیم ہوگی؟ ترکہ سے متعلق چند سوال درج ذیل ہیں: (۱)میرے سسر کا ذہی توازن میرے شوہر کے بچپن سے خراب تھا۔ دکان کو دو بیٹوں محمد فاروق اور محمد اسلم نے چلایا تھا۔ اس دکان سے جو دو جگہیں خریدی گئیں تھیں، کیا وہ بھی سسر کے ترکہ میں آئیں گی یا پھر وہ دو جگہیں دو بھائیوں کا ترکہ ہیں؟ (۲)جو دو جگہیں خریدی گئی تھی ان میں سے ایک جگہ مرحوم محمد فاروق کی بیوہ نے بیچ کر رقم یہ کہہ کر رکھ لی کہ یہ میرے شوہر کی کمائی سے خریدی گئی تھی اس پر میرا حق ہے۔ جو جگہ بیچی گئی ہے اس جگہ کا ترکہ کیسے ہوگا؟
2538 مناظرمیرا مسئلہ وراثت کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہم پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ میرے بڑے بھائی گزشتہ بیس برسوں سے میرے والد صاحب کی مدد کررہے ہیں۔ وہ عرب امارات میں کام کررہے ہیں۔ جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم نے ان کی پراپرٹی اسلامی اصول کے مطابق تقسیم کی، لیکن ہم نے ایک لاکھ روپیہ بڑے بھائی کو زائد دیا کیوں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے یہ رقم ایک ہفتہ پہلے والد صاحب کو دی ہے اس لیے ہم نے ان کے دعوی کو قبول کرلیا اور ان کو پیسہ دے دیا۔ اب ہمارے پاس ایک پراپرٹی ہے۔ کسی نے اس پر قبضہ کرلیا تھا لیکن اب اس نے اس کو واپس کردیا ہے۔ ہمارے بڑے بھائی کہتے ہیں کہ چونکہ وہ والد صاحب بہنوں اوربھائیوں کی شادی میں والد صاحب کی مدد کئے ہیں اپنے ذاتی خرچ سے اس لیے بہنوں کو اخلاقی طور پر اس پراپرٹی میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہیے۔ اب برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ آیا ہمارے بڑے بھائی صحیح ہیں یا غلط ہیں؟ کیا بہنیں ایسا کرسکتی ہیں اپنی ذاتی خواہش کی بناء پر اخلاقی طور پر حالات کے مطابق؟
1887 مناظرمیں آپ کے فتوی نمبر 5320 کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر اولاد فاسق ہے تو اسے جائیداد سے محروم کیا جاسکتا ہے۔ آپ نے یہ فتوی قرآن اور حدیث کی کس بات کو بنیاد رکھ کر دیا ہے؟ جب کہ اور علماء کا کہنا ہے کہ اولاد کو جائیداد سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ برائے کرم تفصیلی جواب دیں۔
2697 مناظر