• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 9272

    عنوان:

    وراثت کی تقسیم کے وقت اگر ماں یا باپ دونو ں میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور وہ اپنے کسی بیٹا یا بیٹی کا حق ختم کرنا چاہے تو کیا انھیں یہ اختیار اللہ کی طرف سے حاصل ہے اوراس سے مرنے والے کے اوپر کسی قسم کے عذاب الہی کا تو کوئی امکان نہیں؟ (2) کیا شادی کے بعد بیٹیوں کا ورثہ ختم ہوجاتاہے؟ (3) کیا بیٹیاں اپنے ورثہ کے لیے کسی قسم کی قانونی کاروائی کا اختیار رکھتی ہیں؟ (4) اگر کسی جائیداد میں کسی بیٹے یا بٹی کا نام ہے تو شرعی حیثیت سے اس کا ورثہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

    سوال:

    وراثت کی تقسیم کے وقت اگر ماں یا باپ دونو ں میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور وہ اپنے کسی بیٹا یا بیٹی کا حق ختم کرنا چاہے تو کیا انھیں یہ اختیار اللہ کی طرف سے حاصل ہے اوراس سے مرنے والے کے اوپر کسی قسم کے عذاب الہی کا تو کوئی امکان نہیں؟ (2) کیا شادی کے بعد بیٹیوں کا ورثہ ختم ہوجاتاہے؟ (3) کیا بیٹیاں اپنے ورثہ کے لیے کسی قسم کی قانونی کاروائی کا اختیار رکھتی ہیں؟ (4) اگر کسی جائیداد میں کسی بیٹے یا بٹی کا نام ہے تو شرعی حیثیت سے اس کا ورثہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

    جواب نمبر: 9272

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1585=1328/ل

     

    وراثت کا حق منجانب اللہ مقرر ہے، اس کو کوئی ساقط نہیں کرسکتا، اگر ماں باپ میں سے کوئی اپنی کسی بیٹی یا بیٹے کا حق ساقط بھی کردیں تو بھی وہ ان کی وفات کے بعد ان کے ترکہ میں حسب حصص شرعیہ حصہ دار ہوگا۔

    (۲) شادی ہوجانے کے بعد بھی بیٹیوں کا حصہ ساقط نہیں ہوتا۔

    (۳) جی ہاں! حصہٴ وراثت نہ ملنے کی صورت میں ان کو قانونی کارروائی کا اختیار ہے۔

    (۴) مسئلہ کی پوری صورت لکھ کر سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند