معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 150919
جواب نمبر: 150919
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 701-567/D=8/1438
بہن کا حصہ بھائی کے حصہ کا آدھا ہوتا ہے للذکر مثل حظ الانثیین․ مثلاً مرحوم نے ایک لڑکا اور ایک لڑکی وراث چھوڑے، بیوی ماں باپ میں سے کوئی نہیں ہے، تو مرحوم کا کل ترکہ حقوق مقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد (یعنی اولاً تجہیز وتکفین کا خرچ پورا کیا جائے، پھر اگر مرحوم پر قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو 1/3 (ایک تہائی) میں سے وصیت کی تنفیذ کی جائے گی ان سب کے بعد) جو کچھ بچے گا وہ مرحوم کے ورثا میں تقسیم ہوگا اس طور پر کہ تین حصے کرکے دو حصے لڑکے کو ایک حصہ لڑکی کو ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند