معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 16245
مجھے
مال کے حصے کے بارے میں پوچھنا ہے۔ (۱)زید اکیس لاکھ روپیہ رکھ کر فوت ہوگیا۔
اس کے گھر میں اس کی اہلیہ، دو بیٹے، اور ایک بیٹی ہے۔ اب اس مال کے حصے شریعت کے
مطابق کرنے ہیں تو کس کے حصے میں کتنا مال آئے گا؟ (۲)شریعت میں مال کے حصوں کی
گنتی کس طرح کی جاتی ہے؟
مجھے
مال کے حصے کے بارے میں پوچھنا ہے۔ (۱)زید اکیس لاکھ روپیہ رکھ کر فوت ہوگیا۔
اس کے گھر میں اس کی اہلیہ، دو بیٹے، اور ایک بیٹی ہے۔ اب اس مال کے حصے شریعت کے
مطابق کرنے ہیں تو کس کے حصے میں کتنا مال آئے گا؟ (۲)شریعت میں مال کے حصوں کی
گنتی کس طرح کی جاتی ہے؟
جواب نمبر: 16245
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):1891=1488-10/1430
اگر زید کے انتقال کے وقت اس کے والدین باحیات نہیں تھے اور صرف ورثاء مذکورین باحیات تھے تو زید کا کل ترکہ بشمول رقم مذکور حقوق متقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد چالیس حصوں میں منقسم ہوگا، پانچ حصہ بیوی کو چودہ چودہ حصہ دونوں بیٹوں کو، سات حصہ بیٹی کو ملے گا۔
اکیس لاکھ روپئے میں سے دو لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو (262500.00)بیوی کو، سات لاکھ پینتیس ہزار روپئے (735000.00)ہربیٹے کو، تین لاکھ سرسٹھ ہزار پانچ سو (367500.00)بیٹی کو ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند