• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 15944

    عنوان:

    میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے انھوں نے کچھ برتن،کڑھائی، کمبل اور دوسری گھریلو چیزیں چھوڑیں۔ ہم دو بھائی اوردو بہن ہیں۔ میرے بھائی او ربہن کہتے ہیں کہ وہ لوگ گھریلو استعمال کی چیزوں میں سے کچھ نہیں چاہتے ہیں اس لیے میں ان چیزوں کا (برتن، کڑھائی ، کمبل اور دوسری گھریلواشیاء)جو کچھ کرنا چاہوں کرسکتاہوں؟

    سوال:

    میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے انھوں نے کچھ برتن،کڑھائی، کمبل اور دوسری گھریلو چیزیں چھوڑیں۔ ہم دو بھائی اوردو بہن ہیں۔ میرے بھائی او ربہن کہتے ہیں کہ وہ لوگ گھریلو استعمال کی چیزوں میں سے کچھ نہیں چاہتے ہیں اس لیے میں ان چیزوں کا (برتن، کڑھائی ، کمبل اور دوسری گھریلواشیاء)جو کچھ کرنا چاہوں کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 15944

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1711=236k-10/1430

     

    بھائی اور بہن جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم گھریلو استعمال کی چیزوں میں سے کچھ نہیں چاہتے، یہ کہنے سے ان کا حق اور حصہ ترکہ میں سے ختم نہیں ہوگا، اس لیے بہتر یہ ہے کہ یا تو سب سامان چھ حصہ میں تقسیم کرکے دو دو حصہ دونوں لڑکے لے لیں، اورایک ایک حصہ دونوں لڑکیاں۔ پھر اپنا حصہ لے کر جسے دینا چاہیں، اسے دیدیں یا خود آپ کو واپس کردیں۔ دوسری شکل یہ ہے کہ سامانوں میں دوسرے بھائی بہن ایک ایک کوئی بھی سامان لے لیں اور بقیہ سامانوں سے دستبردار ہوجائیں، پھر وہ ایک ایک لیا ہوا سامان بھی آپ کو واپس کرنا چاہیں تو واپس کردیں تو اس طرح ان کی طرف سے آپ کو سامان دیا جانا شرعاً معتبر ہوگا، اور آپ ان سامانوں کے مالک ہوجائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند