• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 13632

    عنوان:

    مجھے اسلام میں پراپرٹی ہبہ کرنے کے بارے میں بتائیں، نیز پراپرٹی ہبہ کرنے کا صحیح طریقہ بھی بتائیں؟ ایک شخص کے اولاد نہیں ہے اور وہ اکیلا ہے اور اس کی پراپرٹی کی مالیت تین کروڑ روپیہ ہے، اس کے دو بھائی اور دو بہنیں زندہ ہیں۔ وہ اپنی پراپرٹی اپنے بھتیجا کو ہبہ کرنا چاہتاہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ وہ شخص زیادہ سے زیادہ کتنی پراپرٹی اپنے بھتیجا کو ہبہ کرسکتا ہے، ساٹھ فیصد، ستر فیصد، اسی فیصد ،اس کی کیا حد ہے؟یا صرف وصیت کے حق کے برابریعنی ایک تہائی حصہ؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔ اگر زیادہ پراپرٹی ہبہ کردی جائے گی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اصل وارث یعنی دو بھائی اور دو بہن محرمو ہوں گے۔(۲)مجھے بتائیں کہ وارثوں کا پراپرٹی میں کتنا حصہ ہوگا اور کتنی پراپرٹی کا ہبہ ہوگا؟

    سوال:

    مجھے اسلام میں پراپرٹی ہبہ کرنے کے بارے میں بتائیں، نیز پراپرٹی ہبہ کرنے کا صحیح طریقہ بھی بتائیں؟ ایک شخص کے اولاد نہیں ہے اور وہ اکیلا ہے اور اس کی پراپرٹی کی مالیت تین کروڑ روپیہ ہے، اس کے دو بھائی اور دو بہنیں زندہ ہیں۔ وہ اپنی پراپرٹی اپنے بھتیجا کو ہبہ کرنا چاہتاہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ وہ شخص زیادہ سے زیادہ کتنی پراپرٹی اپنے بھتیجا کو ہبہ کرسکتا ہے، ساٹھ فیصد، ستر فیصد، اسی فیصد ،اس کی کیا حد ہے؟یا صرف وصیت کے حق کے برابریعنی ایک تہائی حصہ؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔ اگر زیادہ پراپرٹی ہبہ کردی جائے گی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اصل وارث یعنی دو بھائی اور دو بہن محرمو ہوں گے۔(۲)مجھے بتائیں کہ وارثوں کا پراپرٹی میں کتنا حصہ ہوگا اور کتنی پراپرٹی کا ہبہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 13632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1074=917/د

     

    آدمی اپنی زندگی میں اپنی مملوکات کا باختیار مالک ہوتا ہے، بیع وشراء، ہبہ، وقف وغیرہ جملہ تصرفات کرنے کا اسے پورا اختیار رہتا ہے۔ اگر کسی کو ہبہ کرنا چاہے تو ضروری ہے کہ حصہٴ موہوبہ علاحدہ کرکے موہوب لہ کے قبضہ میں پورے طور پر دیدے۔ البتہ اتنی مقدار میں کسی کو ہبہ کرنا جس سے دوسرے ورثا کا حق بالکلیہ فوت ہوتا ہو گنا ہ ہے۔ پس بھتیجہ کو اگر ہبہ کرنا چاہتا ہے اور خود اس کے بھائی بہن بھی ہیں تو کل جائیداد بھتیجہ کو ہبہ نہ کرے بلکہ ایک مناسب مقدار بچالے جو مرنے کے بعد بھائی بہنوں کو بطور وراثت مل جائے۔ کل پراپرٹی بھتیجہ کو کرنے کی صورت میں ظاہر ہے کہ اصل وارث بھائی بہنیں محروم ہوجائیں گے اور کسی کو حق وراثت سے بالکلیہ محروم کرنے کا اقدام کرنا سخت گناہ ہے، حدیث میں ہے کہ جس شخص نے اپنے وارث کی وراثت کا حق ختم کردیا، اللہ تعالیٰ کل قیامت میں ایسے شخص کو جنت کے حصہ سے محروم کردیں گے (مشکاة: ۲۶۶)

    (۲) وارثوں کا حصہ مورث کے انتقال کے بعد متعین ہوتا ہے، اور ہبہ کی بابت تفصیل اوپر لکھ دی گئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند