معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 148494
جواب نمبر: 148494
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 411-403/sd=6/1438
ایک شق متعین کر کے سوال کرنا چاہیے، بہرحال ! میت کے ترکہ میں اُس کے شرعی ورثاء اپنے حصوں کے اعتبار سے حقدار ہوتے ہیں، تقسیم ترکہ سے پہلے کسی وارث کو شرعا حق نہیں ہے کہ و ہ مشترکہ ترکہ میں دیگر ورثاء کی رضامندی کے بغیر کوئی تصرف کرے، ہاں اگر دیگر ورثاء راضی ہوں، تو تصرف کر سکتا ہے اور ایسی صورت میں جو تجارت کرے گا، نفع کا حقدار بھی وہی ہوگا الا یہ کہ دیگر ورثاء سے صراحتا کوئی معاملہ طے ہوجائے، تو طے شدہ معاملہ کے مطابق حکم ہوگا اور اگر مشترکہ ترکہ کی زمین کرایہ پر دیدی گئی، تو اُس کی آمدنی بھی ورثاء کے درمیان حسب حصص شرعئیہ تقسیم ہوگی۔ لایجوز لأحد أن یتصرف فی ملک غیرہ بلا إذنہ أو وکالة منہ أو ولایة علیہ وإن فعل کان ضامنا۔ (شرح المجلة رستم اتحاد ۱/۶۱، رقم المادة: ۹۶)لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعی۔ (شامی، کتاب الحدود، فصل فی التعزیر بأخذ المال زکریا ۶/۱۰۶)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند