• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 68822

    عنوان: اپنی جائیداد و ملکیت اپنی زندگی میں اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو اس کا افضل طریقہ كيا هے؟

    سوال: والد اور والدہ حیات سے ہیں، تین بھائی اور چار بہن پر مشتمل ہے فیملی۔ صرف ایک چھوٹے بھائی کی شادی نہیں ہوئی ہے، بڑے بھائی کی ضد پر والد صاحب کی رائے ہوئی کہ ۹/ کٹہ ۹/ دھور گھراری کا بٹوارہ صرف تین بھائی میں کر دیا جائے۔ پَر چار بہنوں میں سے کچھ بہنوں کو اعتراض ہے کہ والد صاحب کی عمر کا فائدہ اٹھا کے بڑے بھائی ۹/ کٹہ ۹/ دھور کو بٹوارہ کروا رہے ہیں، ایسے حالات میں کیا کیا جائے؟ والد کی یاد داشت اتنی مضبوط نہیں رہتی، گھر پر صرف بڑے بھائی رہتے ہیں۔ ۹/ کٹہ ۹/ دھور پر مکان تعمیر ہے جس میں تین کٹہ پر چار کمرہ نیا گھر اور باقی میں دوکان اور بی ایس نل ایکس چینج (bsnl exchange) ہے۔ تین کٹہ پر تین کمروں کا نیاگھر ہے جس میں میں نے بطور نقد دولاکھ اور تین ٹیلر اِینٹ دیا ہے۔ ایسے میں قرآن و سنت کی روشنی میں آپ بتائیں کہ بہنوں کی حق تلفی نہ ہو۔

    جواب نمبر: 68822

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1146-1120/M=12/1437 والدین اگر اپنی جائیداد و ملکیت اپنی زندگی میں اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو اس کا افضل طریقہ یہ ہے کہ تمام اولاد کو (خواہ مذکر ہو یا موٴنث) برابر ، برابر حصہ دیں، یعنی جتنا حصہ ایک بیٹے کو دیں اتنا ایک بیٹی کو بھی دیں او ربیٹے بیٹی میں تفریق نہ کریں، ساری جائیداد صرف بیٹوں کو دے دینا اور بیٹیوں کو بالکلیہ محروم کردینا نا انصافی او رگناہ ہے ایسا نہیں کرنا چاہئے اور ماں باپ کو اپنی گذر بسر کے لیے بھی کچھ حصہ رکھ لینا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند